ْفاٹا اور بلوچستان کے لئے چائنہ سائوتھ۔ سائوتھ کو آپریشن فنڈ کی اختتامی تقریب کا انعقاد

پیر 23 اپریل 2018 16:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2018ء) فاٹا اور بلوچستان کے لئے چائنہ سائوتھ۔ سائوتھ کو آپریشن فنڈ کی اختتامی تقریب کا انعقاد پیر کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری اکنامک افیئر ڈویژن احمد حنیف اورکزئی ، چین کے ڈپٹی چیف آف مشن لی جیان ژاؤ، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بلوچستان محمد علی کاکڑ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا سکندر قیوم اور یو این ڈی پی، ورلڈ فوڈ پروگرام کے حکام بھی موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری اکنامک افیئر ڈویژن احمد حنیف اورکزئی نے کہا کہ چین، یو این ڈی پی اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی معاونت پر ان کے شکرگزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یقیناً مستقبل میں بھی ہم اس پلیٹ فارم کے ذریعے مزید اصلاحاتی منصوبوں کے عمل کو عملی جامہ پہنائیں گے جن میں گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور ٹریننگ انسٹی ٹیوشنز کا قیام اہم ہو گا۔

(جاری ہے)

پاکستان میں چین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن لی جیان ژاؤ نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چین کی جانب سے قائم کیا گیا ’’ساؤتھ۔ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ‘‘ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے جو پائیدار ترقی کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے مخصوص فنڈ ہے۔ ان دونوں پراجیکٹس پر کامیابی سے عملدرآمد چائنا ساؤتھ۔

ساؤتھ فنڈ کی پاکستان میں آمد کی ایک علامت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ امر انتہائی لائق تحسین ہے کہ حکومت پاکستان نے ساؤتھ۔ ساؤتھ کوآپریشن کی بھرپور حمایت کی ہے اور میں اقوام متحدہ کے اداروں کے شاندار احساس ذمہ داری، تجربے اور پیشہ ورانہ مہارت سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ اقوام متحدہ پاکستان کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر نیل بوہنے نے کہا کہ یہ پارٹنرشپ اس امر کی متاثر کن مثال ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے ’’ون یو این‘‘ کے طورپر کس طرح کام کر سکتے ہیں اور اپنی منفرد خصوصیات کو یکجا کرتے ہوئے درست لوگوں کو درست وقت پر درست امداد فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پارٹنرشپس بیرون ملک ترقیاتی امداد کے روایتی ماڈل سے ہٹ کر ہیں جن میں عطیہ دینے والے اپنی گرانٹس اور قرضے ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرتے ہیں۔ بلکہ اس ماڈل میں گلوبل ساؤتھ کے ممالک ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے پائیدار ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہیں۔قائمقام کنٹری ریپریزنٹیٹو ڈبلیو ایف پی کیٹرین غوس نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران نقل مکانی اور عدم تحفظ سے متاثر ہونے والے خاندانوں کو خورا ک کے عدم تحفظ کے خطرات درپیش ہیں۔

یہ لوگ اکثر غذائیت بخش خوراک تک رسائی کے لئے وسائل کی کمی کا شکار رہتے ہیں جو صحت، تعلیم، کام اور آسودہ حالی سمیت ان کی زندگی کے ہر پہلو پر اپنا اثر دکھاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین تیزی سے ایک نمایاں عالمی کردار اور ڈبلیو ایف پی کی سرگرمیوں کے لئے اہم ترین عطیہ دہندہ کی حیثیت حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے چین کے ساتھ مل کر پاکستان میں خوراکی اور غذائی سلامتی کے حصول کی سرگرمیوں میں کام کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

یو این ڈی پی کے کنٹری ڈائریکٹر اگنیشیو ارتذا نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے لوگوں کو جو مشکلات درپیش ہیں ان کے لئے نئی پارٹنرشپس اور باہم مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی اور پاکستانی حکام کے ساتھ ہمارا اشتراک عمل یہ ظاہر کرتا ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک ایک پارٹنر کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پائیدار ترقی کے سفر کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یو این ڈی پی ایک طویل عرصے سے حکومت پاکستان اور کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ان کے ترقیاتی مقاصد کے حصول میں مدد دے رہا ہے۔ فاٹا اور بلوچستان میں چین کی حکومت اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں مدد دے رہی ہے جس کی بدولت ان متاثرہ کمیونٹیز کے لئے بہتر مستقبل یقینی بنایا جائے گا۔ اس پراجیکٹ پر فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، فاٹا سیکرٹیریٹ، ٹی ڈی پی سیکرٹیریٹ کے علاوہ حکومت بلوچستان کے تعلیم اور منصوبہ سازی و ترقی کے محکموں کے ساتھ مل کر کام کیا گیا۔

پاکستان میں ڈبلیو ایف پی کے لئے اپنی پہلی کاوش کے تحت چین نے 1 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی جس کی بدولت عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خیبرپختونخوا کے اضلاع پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور بنوں کے علاوہ فاٹا کی شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، خیبر، کرم، مہمند اور اورکزئی ایجنسیوں کے 158,000 افراد کو خوراکی امداد فراہم کی۔ ان میں فاٹا میں اپنے گھروں کو واپس آنے والے اور تاحال نقل مکانی کا شکار دونوں طرح کے افراد شامل تھے۔

اقوام متحدہ، حکومت عوامی جمہوریہ چین اور حکومت پاکستان کے درمیان اپنی نوعیت کے پہلے اشتراک عمل کے تحت بلوچستان اور وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں قدرتی آفات اور نقل مکانی سے متاثرہ افراد کی بحالی میں مدد دی گئی۔عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے فراہم کی گئی 4 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے فاٹا سیکرٹیریٹ اور حکومت بلوچستان کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی) نے اس پراجیکٹ پر کام کیا جس سے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں کرم، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، خیبر اوراورکزئی ایجنسیوں کے 80,269 افراد اور 8,100 عارضی بے ایف پی نے مختلف اشیائے خوردونوش خرید کر تقسیم کیں جن میں دال چنا، آئیوڈین ملا نمک، ویجیٹیبل آئل اور غذائی سپلیمنٹ ’مامتا‘ شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پانچ ماہ سے کم عمر 5,600 بچوں اور حاملہ اور چھوٹے بچوں والی خواتین کو ناقص غذائیت سے بچاؤ کے لئے چھ ماہ کی معاونت فراہم کی گئی۔ چینی امداد کی بدولت انتہائی کمزور اور غیرمحفوظ خاندانوں کو امداد کی فراہمی کے ذریعے محروم طبقات کو بحرانی صورتحال سے نمٹنے اور مستقبل کے لئے پائیدار زندگی کی بنیادیں استوار کرنے میں مدد ملی ہے۔ یہ سرگرمیاں عوامی جمہوریہ چین کی وزارت کامرس کے زیرانتظام چائنا ساؤتھ۔ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ کے فریم ورک پر مبنی بین الاقوامی ہنگامی امدادی اقدامات کے تحت حکومت چین کی طرف سے جاری امداد کو آگے بڑھاتے ہوئے انجام دی گئی ہیں۔