سی پیک حقیقت بنتا جارہا ہے،یہ وقتی نہیں، نسلوں کا منصوبہ ہے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 23 اپریل 2018 12:03

سی پیک حقیقت بنتا جارہا ہے،یہ وقتی نہیں، نسلوں کا منصوبہ ہے۔وزیر اعظم ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل۔2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) وقتی نہیں بلکہ نسلوں کا منصوبہ ہے اور اس منصوبے نے ہمیں ترقی کا وہ پلیٹ فارم مہیا کیا، جس کے تحت پاکستان میں کئی منصوبے جاری ہیں۔کراچی میں دو روزہ سی پیک سمٹ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تین سال قبل سی پیک غیر معروف تھا لیکن آج اس منصوبے کو پوری دنیا جانتی ہے۔

سیمنار میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، گورنر سندھ محمد زبیر، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور چینی سفیر یاﺅ جنگ سمیت دیگر شریک ہوئے۔وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے ساتھ سی پیک سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں پر دستخط کیے تھے، جو آج ایک حقیقت بن رہے ہیں اور 2 توانائی منصوبے مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ ایک منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان ایک مضبوط دوستی کا مظہر ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ یہ منصوبہ پاکستان سمیت چین کے لیے بھی اہم ہے جو اسے خطے سے جوڑ دے گا اور اس منصوبے کے ثمرات نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان سمیت دیگر ممالک بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی بنیاد 2 اصولوں پر ہے، ایک معاشی استحکام اور دوسرا ماحولیاتی استحکام ہے، اور یہی دو اصول ہیں جس کے تحت ہم کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ چینی صدر شی جن پنگ کا منصوبہ تھا اور وہ اس منصوبے کے ذریعے چین کو مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا سمیت پوری دنیا کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں اور آج سی پیک کا واضح حصہ ہے، جو چین اور وسطیٰ ایشیا کو بحیرہ عرب سے جوڑتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک میں دو طرفہ تجارتی راستے ہیں، جو صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ مغربی چین، وسطی ایشیا، اور افغانستان کے لیے بھی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی اور اس دوران دونوں راہنماﺅں کے درمیان امن و امان اور سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہونے کے ساتھ ساتھ بہتر رابطے قائم رکھنے پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔وزیر اعظم نے کہا کہ کابل نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ سی پیک نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کو دو ممالک (پاکستان اور چین) کے درمیان شراکت داری کی طور پر دیکھ رہے ہیں، اور یہ ایک ساتھ کام کرنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک کے تحت خاص معاشی زون بنائے جائیں گے، جو پاکستان اور چین سمیت دنیا بھر کے کاروباری حضرات کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ یہاں کاروبار کریں، ملکی معیشت میں اضافہ کریں اور اپنی آمدن کو مزید بہتر بنائیں۔

سی پیک سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ترقی اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں یہ ایونٹ دیکھ کر خوشی ہے کہ کراچی تبدیل ہورہا ہے‘ کیونکہ جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو یہ شہر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے طور پر جانا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا دور اس ملک کی ترقی اور کامیابی کا دور ہے اور سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ابتدا اس ملک کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو بڑا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی مدد سے پاکستان ترقی کا مرکز بن جائے گا اور 2050 تک ایشیاءعالمی معیشت کی شرح نمو میں 52 فیصد حصے کا شراکت دار بھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور نت نئی ایجادات کے باعث دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور یہ ایجادات کی صدی ہے۔وزیر ترقی اور منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ویژن 2025 کے تحت 7 اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور خطے میں اقتصادی راہداری سے پاکستان عالی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ چین نے پاکستان کی طرف اس وقت ہاتھ بڑھایا جب کوئی یہاں 10 ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔سی پیک پر اٹھنے والے تحفظات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں لابیز موجود ہیں جو سی پیک سے خوش نہیں ہیں لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ منصوبہ موت کا نیٹ ورک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کچھ لوگ کہتے ہیں چین ایسٹ انڈیا کمپنی بن جائے گا یہ سب پروپیگینڈا ہے اور ان لوگوں نے تاریخ نہیں پڑھی کیونکہ چین شراکت داری چاہتا ہے اور اس سے پاکستانی تاجروں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

چینی سفیر یاﺅ جنگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 40 برسوں سے چین اپنی معیشت کی ترقی اور اسے بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے اور ہم نے لوگوں کے فائدے کے سوشلزم اور معیشت کو ایک ساتھ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیگر ریاستوں کے لیے ایک مثال بنانا چاہتا ہے اور ہم سی پیک کو ایک اہم منصوبے کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ پانچ سال کے عمل درآمد کے بعد سی پیک پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے۔

چینی سفیر یاﺅ جنگ نے کہا کہ ہم سی پیک سے صرف ایک اقتصادی ترقی نہیں بلکہ معاشرے کی ترقی چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ کانفرنس پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق ہونے والے بڑے ایونٹ میں سے ایک ہے، جہاں عوام کو سی پیک کے مقاصد سے متعلق مکمل آگاہی اور اس کے جڑے منصوبے ون بیلٹ ون روڈ کے بارے میں بھی نکمل معلومات دی جائیں گی۔دو روزہ کانفرنس میں ایک سمپوزیم ’ معیشت اور فنانس کی حرکی‘ بھی منعقد ہوگا، جہاں سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین اور سابق وزراءخزانہ شوکت ترین اور عبدالحفیظ شیخ تبادلہ خیال کریں گے۔یہ کانفرنس منگل 24 اپریل تک جاری رہے گی، جس کے دوسرے روز ’چین کا نقطہ نظر‘ کے عنوان سے ایک سیشن منعقد کیا جائے گا، جس میں یاﺅ جنگ خطاب کریں گے۔