سید علی گیلانی کی کشمیری نوجوانوں کو فرضی الزامات میں گرفتار کرنے اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت

شاہد یوسف کے خلاف صرف اس لیے فرضی چارج شیٹ دائر کی گئی ہے کہ وہ سید صلاح الدین کے فرزند ہیں

اتوار 22 اپریل 2018 23:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے قابض انتظامیہ کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کو فرضی الزامات میں گرفتار کرکے پولیس تھانوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے اور علاقے میںخوف ودہشت کا ماحول پیدا کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہا ہے کہ بعض پولیس افسر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اپنے ہی عوام کو ظلم وبربریت کا نشانہ بنارہے ہیں۔

انہوں نے ان پولیس افسران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عوام کے خلاف جنگ چھیڑنے اور قتل و غارت میں حصہ لینے سے پرہیز کریں۔حریت چیئرمین نے پلوامہ کے علاقے کونیل سِرن، بارہ مولہ، سوپور اور دیگر علاقوںمیں طلباء اور نوجوانوںکی وسیع پیمانے پر گرفتاریوںکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دانشمندی اسی میں ہے کہ نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار نہ کیا جائے اور ان کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے حز المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف کے خلاف من گھڑت چارج شیٹ دائر کئے جانے پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ سامراجی طاقتوں نے ہر دور میں انقلابی تحریکوں کو دبانے کے لیے ان کے رہنمائوں اورکارکنوں کے عزیزوں کو کڑی سے کڑی سزائیں دلائیں یہاں تک کہ سزائے موت دلوانے سے بھی گریز نہیں کیا ہے لیکن انہیں ایسا کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔

حریت چیئرمین نے کہا کہ شاہد یوسف کے خلاف این آئی اے نے محض اس لیے چارج شیٹ دائر کردی ہے کہ وہ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند ہیں اور اسی لئے ان کو انتقام کانشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموںو کشمیر میں لاقانونیت، غنڈہ گردی اور سرکاری دہشت گردی جیسے مکروہ ہتھکنڈوں کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے ارباب اقتدار اور دانشور طبقے پر زوردیا کہ وہ کشمیری عوام کی حقِ خودارادیت کی تحریک کو دبانے کے لیے مکروہ ہتھکنڈے استعمال کرنے کے بجائے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کریں۔