پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیاں،ڈی نیب لاہور سلیم طلب ،چیف جسٹس نے اوورسیز پاکستانی کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا

اتوار 22 اپریل 2018 23:00

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیاں،ڈی نیب لاہور سلیم طلب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیوں پر ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کو معاملے کی چھان بین کیلئے طلب کر لیاجبکہ چیف جسٹس نے اوورسیز پاکستانی کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دل کرتا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کو بلا کر تمام کارروائی دکھائوں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے پی آئی سی میں بے ضابطگیوں کے بارے میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی عدالت کے حکم پر وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق،خواجہ احسان اور پی آئی سی کے کے سربراہ ندیم حیات ملک عدالت میں پیش ہوئے پی آئی سی کی خاتون ملازمہ نے پی آئی سی میں ادویات کی خریداری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی جس پر چیف جسٹس نے خواجہ حسان کو باور کروایا کہ آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہو گیا چیف جسٹس نے وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان کو مخاطب کیا اور کہا کہ جو کچھ محکمہ صحت میں ہو رہا ہے اس کو نوٹ کرتے جائیں یہی آپکے خلاف چارج شیٹ بنے گی دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے اوور سیز کمشنر پنجاب کو پی آئی سی کا ممبر بورڈ بنانے پر حیرانگی کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ دوہری شہریت کے حامل شخص کو کیسے پی آئی سی میں لگا دیا گیا چیف جسٹس کے استفسار پر اوورسیز کمشنر پنجاب افضال بھٹی نے بتایا کہ ان کی تنخوا ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ صوبے کا چیف سیکرٹری 1 لاکھ 80 ہزار روپے لے رہا ہے آپکو کونسے سہراب کے پر لگے ہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سفارشوں پر بھرتیاں کیا جاتی ہیں جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے چیف جسٹس نے واضیح کیا کہ یہ قازی اتنا کمزور نہیں معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آ جائے گا چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کی مداخلت پر ان کی سرزنش کی چیف جسٹس نے واضیح کیا کہ جو بھی ذمہ دار ہوگا چھوٹے گا نہیں سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ حکام کو 28 اپریل کو طلب کر لیا۔