لاہور ،تحریک لبیک پاکستان کے ختم نبوت کے حوالے سے مطالبات بربنائے دیانت صحیح ہیں،عبداللطیف خالد چیمہ

لیکن طریقہ کاران کا اپنانہیں بلکہ کسی اورکا محسوس ہوتاہے ،تحریک ختم نبوت نہ توسبوتاژ ہوسکی ہے اورنہ ہی ہائی جیک ہوسکتی ہے،سیکرٹری جنرل مجلس احراراسلام

اتوار 22 اپریل 2018 21:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2018ء) مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے ختم نبوت کے حوالے سے مطالبات بربنائے دیانت صحیح ہیںلیکن طریقہ کاران کا اپنانہیں بلکہ کسی اورکا محسوس ہوتاہے ،تحریک ختم نبوت نہ توسبوتاژ ہوسکی ہے اورنہ ہی ہائی جیک ہوسکتی ہے ۔راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ کسی کے حوالے کی گئی ہے پبلک نہیںکی گئی !وہ گزشتہ روز حاصل پور میںشعلی غربی کے مقام پرمجلس احراراسلام کے قدیم کارکن قاری محمد مشتاق کی صاحبزادی کا نکاح پڑھانے کے بعد حاصل پور میں مجلس احراراسلام کے مقامی رہنمارانا محمد نعیم ناصر کی رہائش گاہ پراحرار کارکنوں،علماء کرام سے میٹنگ میںاظہارخیال کررہے تھے ،اس موقع پر حاجی محمد اشرف تائب ،حافظ محمد ہارون ،مہر محمدمشتاق،حافظ محمد اسماعیل ،مبلغ ختم نبوت مولانا محمد سرفرازمعاویہ ،مولانامحمدمعاویہ ،محمد نعیم ،صوفی عبدالشکور ،محمد نعیم باجوہ ، نویدالاسلام اوردیگرحضرات موجودتھے ۔

(جاری ہے)

عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاکہ نوازشریف کو دین دشمنی ،قادیانیت نوازی اور ختم نبوت کے حوالے سے قوانین کوچھیڑنے کی وجہ سے سزاملی ہے ،حکمرانوں،سیاستدانوں اورمیڈیا کے ان اینکر زکو بھی عبرت حاصل کرنی چاہئے جویہ کہتے پھررہے ہیں کہ قادیانیوںکوغیرمسلم اقلیت قرارتودیاگیاہے اب اورکیاکرنا ہے اس پرانہوں نے کہاکہ یہ لوگ یہ بتائیںکہ آئین اورقانون میںباغی کی کیاسزاہوسکتی ہے کیونکہ قادیانی گروہ نے آج تک 1974ء کی قرارداد اقلیت اور قوانین کوسرے سے تسلیم ہی نہیںکیااگر قادیانی اعلانیہ آئین اورریاست کے باغی ہیںاور یقینا ہیںتوپھر بتایاجائے کہ باغی کی کیاسزاہواکرتی ہے ۔

عبداللطیف خالد چیمہ نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میںکہاکہ کارپردازان حکومت ہمیںبتائیںکہ ربوہ میںحکومتی رٹ کہاںہے ،اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میںسنٹرفارفزکس کو اس ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام منسوب کیوں کیاگیا جس نے بھٹومرحوم کی دعوت پرپاکستان میںایک سائنس کا نفرنس میںیہ کہہ کر شرکت سے انکار کردیاتھاکہ ’’میںایسے لعنتی ملک پر قدم نہیںرکھناچاہتا جہاںکی قومی اسمبلی نے احمدیوںکو غیرمسلم اقلیت قراردیاہو‘‘۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر کیوںعمل درآمد نہیںہوا ،سول اور فوج کے اہم عہدوں پرقادیانی کیوں موجود ہیں۔ہرسال ہزاروں کی تعداد میںقادیانی بھارتی ویزاکے لیے حکومت سہولتیںکیوں میسرکرتی ہے ۔ربوہ کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوںکونہ دینے کا اعلان کیوںنہیںکیا جارہا۔انہوں نے کہاکہ یہ مذکورہ تمام باتیںاورمطالبات موجودہ تحریک ختم نبوت کی بنیاد ہیںاورمتحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان ان مطالبات کو لے کر پرامن طورپر آگے بڑھ رہی ہے ،انہوںنے کہاکہ ہم تحریک ختم نبوت کو اقتدار کے لیے بیساکھی کے طور پر استعمال کرنے کے کل بھی خلاف تھے آج بھی خلاف ہیں ،ہم قانون کی عمل داری اور ملکی سلامتی کے حوالے سے اس کو تر جیح دیتے ہیںاورآئندہ بھی ہماری پالیسی کی بنیادیہ ہی ہے ۔

اس موقع پر انہوںنے اعلان کیاکہ 26اپریل جمعرات کو ملک بھر میںیوم امتناع قادیانیت ایکٹ منایاجائے گا۔بعدازاں مجلس احراراسلام بورے والا کے سیکرٹری جنرل محمدنوید طاہر نے بورے والے کے ایک مقامی ہوٹل میں عبداللطیف خالدچیمہ کے اعزاز میں استقبالیہ دیا جس میں رانا عابد رشید ،مولانا محمد اشفاق غزالی،مولانا محمد سرفراز اور عبدالشکوراحرا رنے بھی شرکت کی اس موقع پر عبداللطیف خالد چیمہ نے شرکاء تقریب کو تحریک ختم نبوت کی تازہ صورت حال کے حوالے سے آگا ہ کیا اس موقع پر یہ طے پایا کہ رمضان المبارک کے بعد بورے والا میں علاقائی ارکان احرار ختم نبوت کا تربیتی کنونشن ہوگا ۔

عبداللطیف خالد چیمہ نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قادیانی ریشہ دوانیوں پر گہری نظررکھیں اور صورت حال سے مرکزی دفتر آگاہ کرنے کا اہتما م کریں ۔