حکومت زمینی راستے گندم کی مصنوعات ایکسپورٹ پر 159 ڈالر ریبٹ فراہم کرے ‘عاصم رضا

5 لاکھ ٹن گندم میں1 لاکھ 70 ہزار ٹن کے معاہدے ہونے کے باوجود افغانستان گندم کی مصنوعات کی ترسیل مکمل نہیں کر سکے

اتوار 22 اپریل 2018 18:00

ْلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2018ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنما عاصم رضا اور سابق چیئرمین چوہدری افتخار مٹو نے کہا ہے کہ گندم اور گندم کی مصنوعات کی افغانستان ایکسپورٹ کے 5 لاکھ ٹن گندم میں سے 1 لاکھ 70 ہزار ٹن گندم کی مصنوعات ایکسپورٹ کرنے کا معاہد ہ ہونے کے باوجود طے کردہ ہدف کے مطابق گندم کی مصنوعات کی ترسیل ابھی تک مکمل نہیں کر پائے۔

کیونکہ کزاقستان کی گندم اور آٹا سستا ہے اس کے مقابلے میں ہمارے لئے زمینی راستے 120 ڈالر پر گندم کی مصنوعات افغانستان ایکسپورٹ کرنا ممکن نہیں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت ایسے افراد کو گندم ایکسپورٹ کرنے کا کوٹہ فراہم کر رہی ہے جس کا براہ راست فلور ملنگ انڈسٹری سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے ، ڈائریکٹ گندم ایکسپورٹ کرنے سے تقریباً190 ڈالر جبکہ گندم کی مصنوعات برآمد کرنے پر 220 ڈالر کمائے جا سکتے ہیں اس سے مقامی فلور ملنگ انڈسٹری بھی چلے گی لوگوں کو روزگار بھی ملے گا اور خود حکومت کو اربوں روپے کا زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زمینی راستے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ پر آنے والے اخراجات کی وجہ سے پچھلے 3 ماہ کے دوران صرف 50سے 60 ہزار ٹن گندم کی مصنوعات ہی بڑی مشکل سے ایکسپورٹ ہو سکی ہیں یوں افغانستان کے ساتھ طے کر دہ معاہدے کے مطابق گندم کی مصنوعات کی ترسیل مکمل کرنے میں ناکام ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت تقریباً 60 فیصد سے زائد فلور ملنگ انڈسٹری بند پڑی ہے ،حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات دینے سے پہلے مقامی سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے ۔

مقامی فلور ملنگ انڈسٹری چلے گی تو نہ صرف ہزاروںلوگوں کو روزگار ملے گا بلکہ گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ سے اربوں ڈالر زرمبادلہ بھی ملک میں آئے گا۔انہوں نے کہاکہ نئی فصل کی خریداری کا عمل شروع ہو چکا ہے جبکہ فلور ملز مالکان کو ابھی تک سابقہ گندم ایکسپورٹ کے ریفنڈز ادا نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے فلور ملز مالکان شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلور ملز مالکان کے پھنسے ہوئے ریفنڈز کی فوری ادائیگیاں کی جائیں تاکہ فلور ملز مالکان بھی حکومت کی گندم خریداری مہم میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔