خالی آسامیاں پر نہ کرنے پرکیوں نہ رانا ثناء اللہ کو طلب کر لیا جائے،چیف جسٹس آف پاکستان

ہفتہ 21 اپریل 2018 22:43

خالی آسامیاں پر نہ کرنے پرکیوں نہ رانا ثناء اللہ کو طلب کر لیا جائے،چیف ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2018ء) وزارت قانون پنجاب میں خالی آسامیوں کے از خود کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ خالی آسامیاں پر نہ کرنے پرکیوں نہ رانا ثناء اللہ کو طلب کر لیا جائے۔چیف جسٹس نے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق حکومتی پالیسی طلب کر لی۔چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہریوں کی درخواستوں پرمتعدد از خود نوٹس لئے،چیف جسٹس نے وزارت قانون پنجاب میں آسامیاں پر نہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ عدلیہ سے متعلقہ ادارے میں آسامیاں کیوں خالی ہیں کیوں نہ وزیر قانون رانا ثنائ اللہ کو طلب کر لیا جائے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے خالی آسامیاں فوری طور پر پر کرنے کی یقین دہانی کرا دی، جس پر چیف جسٹس نے عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں چیف جسٹس نے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا از خود نوٹس لے لیا،چیف جسٹس کا ایڈووکیت جنرل پنجاب سے استفسارکیا کہ سرکاری ملازمین کو مستقل کیوں نہیں کیا جا رہا، چیف جسٹس نے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق حکومتی پالیسی طلب کر لی۔جبکہ چیف جسٹس نے ملائشیا سے جعلی ڈگریاں لے کر ڈینٹل ڈاکٹروں کی بھرتیوں کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت پی ایم ڈی سی سے جواب طلب کر لیا، دوران سماعت درخواست گزار ڈاکٹر نے کہا کہ معاملہ اٹھانے پرمجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں،جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں سے مت ڈرنا مجھے بھی برا بھلا کہاجاتا ہے،چیف جسٹس نے باور کرایا کہ مجھے تو برا بھلا کہنے والوں کی ضمانتیں بھی ہو گئیں مگر پروا نہیں۔