لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2018ء)
پیپلز پارٹی سینئر رہنما وسابق وزیر داخلہ سینیٹر
رحمان ملک نے کہا ہے کہ 45 سال ایف آئی اے و تحقیقاتی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے کی بنیاد پر میرے پاس خاص مواد موجود ہے، جلد جسے کتاب کی صورت میں شائع کرنا چاہتا ہوں
،مسئلہ کشمیر کو دبایا جارہا ہے،نریندر
مودی نے 60 سے زائد
ہیکرز ریکروٹ کر رکھے ہیں۔
ان
ہیکرز کو ویسٹرن ممالک کو ڈیٹا فراہم کرنے کا کام دیا گیا ہے اور یہ
ہیکرز مڈل ایسٹ ممالک کا ڈیٹا بھی
ہیک کر رہے ہیں، ان
ہیکرز میں سے ایک کو بہار کے انتخابات میں بھی استعمال کیا گیا،اس حوالے سے تفصیل
پاکستان جا کر بتاونگا اور اداروں کو محتاط رہنے کی درخواست کرونگا
،سوشل میڈیا پر
فوج اور عدلیہ کے خلاف جو مہم جاری ہے وہ افسوسناک ہے، ہمیں
پاکستان کی سالمیت کیلئے آگے بڑھنا ہے، عدلیہ اور
فوج ہی
پاکستان کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ندیم افضل کے پارٹی چھوڑنے کے سوال پر رحمن ملک نے کہا کہ لوگ پارٹیوں میں آتے جاتے رہتے ہیں فرق کوئی نہیں پڑتا لیلن کچھ لوگوں کا پارٹی چھوڑ جانے پر دکھ ہوتا ہے،باقی موسماتی سیاسی ہجرت جو شروع ہوئی ہے یہ پاکستانی سیاست کے لیے
نقصان دہ ہے،جو لوگ اڑ کر جاتے ہیں تو ٹرک پر کھڑے ہونے کیساتھ ہی پاک صاف ہو جاتے ہیںجو لوگ کل تک کرپٹ پکارے جاتے ہیں، پارٹی تبدیل کرنے کیساتھ ہی انکے لئے پاک ہو جاتے ہیں،کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ کل تک اپنا لیڈر ماننے والے کو آج گالیاں دے رہے ہوتے ہیں،موسمی سیاسی پرندے نظریاتی نہیں ہوتے ہیں وہ کسی کے نہیں بن سکتے ہیں۔
سینیٹر
رحمان ملک نے کہا کہ
عمران خان نے اگر 20 لوگوں کے خلاف یکشن لینا تھا تو سینٹ کے
الیکشن کے فورا بعد لیتے اب اگر ایکشن لیا ہے تو ان کے پاس
ووٹ فروخت کرنے کا ثبوت کیا ہی اگر کے پی کے میں 20 ایم پی ایز فروخت ہوئے تو
پنجاب سے
پی ٹی آئی سینیٹر کیسے بنا سکا کیا
پی ٹی آئی جیتے تو ضمیر کی آواز اگر کوئی اور پارٹی جیتے تو دھاندلی پھر تو
پی ٹی آئی نے
پنجاب میں سینیٹ
الیکشن میں
ووٹ خریدے ہونگے۔
رحمن ملک نے کہا کہ آنے والے وقت میں کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کسی بھی قسم کی دھاندلی ہو۔میں نے چئیرمین سینٹ سے درخواست کی ہے کہ رولنگ دیں کہ چیف
الیکشن کمیشنر آ کر سینیت مین بریفنگ دے
۔چیف الیکشن کمشنر بتا دیں کہ
الیکشن وقت پر ہو رہے ہیں یا نہیں اگر نہیں ہو رہے تو اس کی وجہ بتائیں
۔چیف الیکشن کمشنر بتا دیں کہ2018 ہونے والے
الیکشن میں دھاندلی روکنے کے لیے انہوں نے کیا اقدامات اٹھاے۔
سینیٹر
رحمان ملک نے کہا کہ پارٹی نظم و ضبط کا پابند ہوں ورنہ ایسے انکشاف کروں کہ در و دیوار ہل جائیں۔میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کچھ وقت کے بعد کھل کر سامنے آئوں ان لوگوں کے خلاف جن کی منافقت اس قدر بڑھ چکی ہے جو ملک کے لیے
نقصان دہ ہے۔ان لوگوں کے ایسے مواد ہیں پاس کہ چہرہ دیکھانے کے قابل نہیں رہ جائینگے۔ سینیٹر
رحمان ملک نے کہا کہ قوم کے لیے
پیپلز پارٹی کی تیار کردہ کارکنان کی نرسری کو
تحریک انصاف نے ہائی جیک کر لیا۔
پاکستان
تحریک انصاف آج تک ایک لیڈر پیدا نہ کر سکی سب کے سب ادھارے کے ہیں
۔تحریک انصاف کا کوئی لیڈر و کارکن اپنا نہیں نہ ہی پارٹی کا کوئی نظرئیہ ہے،آج اگر کوئی بھی
تحریک انصاف کا
جلسہ دیکھے تو لگتا ہی
پیپلز پارٹی کا
جلسہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ
دنیا میں جہاں غیر قانونی ہجرت ھوتی ہے ایکشن لیا جاتا ہے سیاسی ہجرت کے خلاف بھی ایکشن ہونا چائیے،وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کیخلاف قانون سازی ہونی چاہئے۔
سینیٹر
رحمان ملک نے کہا کہ 45 سال ایف آئی اے و تحقیقاتی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے کی بنیاد پر میرے پاس خاص مواد موجود ہے۔ جلد جسے کتاب کی صورت میں شائع کرنا چاہتا ہوں۔ سینیٹر
رحمان ملک نے کہا کہ مسلہ
کشمیر کو دبایا جارہا ہے
۔بھارتی وزیر اعظم نریندر
مودی وائیٹ ہاوس اور ڈاوننگ سٹریٹ کا ڈارلنگ ہے۔نریندر
مودی نے 60 سے زائد
ہیکرز ریکروٹ کر رکھے ہیں۔
ان
ہیکرز کو ویسٹرن ممالک کو ڈیٹا فراہم کرنے کا کام دیا گیا ہے اور یہ
ہیکرز مڈل ایسٹ ممالک کا ڈیٹا بھی
ہیک کر رہے ہیں۔ ان
ہیکرز میں سے ایک کو بہار کے انتخابات میں بھی استعمال کیا گیا ۔ اس حوالے سے تفصیل
پاکستان جا کر بتاونگا اور اداروں کو محتاط رہنے کی درخواست کرونگا۔
مودی اخلاقیات کی حدیں پار کر چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر
فوج اور عدلیہ کے خلاف جو مہم جاری ہے وہ افسوسناک ہے۔ ہمیں
پاکستان کی سالمیت کیلئے آگے بڑھنا ہے۔ عدلیہ اور
فوج ہی
پاکستان کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔