سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت

چیف جسٹس کا سماعت کے دوران بعض افراد کی مداخلت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ، آپ کون ہیں‘ جسٹس ثاقب نثار کا استفسار مفاد عامہ کے اہم کیسز کی سماعت چھوڑ کر آپ کو کیوں سنوں ‘ چیف جسٹس /ہم الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل ہیں، ہمارے ساتھ بھی عطائیوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے‘ موقف

ہفتہ 21 اپریل 2018 19:46

سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرنے کیلئے ایک ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیدی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق ، چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید ،سیکرٹری صحت نجم ا حمد شاہ سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے ۔

دوران سماعت عدالتی معاون عائشہ حامد نے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق سفارشات پیش کرنے کیلئے دو ہفتوں کی مہلت کی استدعا کی تاہم عدالتی معاون کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کی مہلت دیدی گئی ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران بعض افراد کی مداخلت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کون ہیں ،ْ مفاد عامہ کے اہم کیسز کی سماعت چھوڑ کر آپ کو کیوں سنوں ۔

مذکورہ افراد نے موقف اپنایا کہ ہم الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل ہیں، ہمارے ہمارے ساتھ بھی عطائیوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تو کارروائی کی جا رہی ہے، یہ نا ہو کہ میں آ پ کو بند کروا دوں۔لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ پیچھے کھڑے ہوں، بلکہ آپ عدالت سے باہر چلے جائیں۔آپ کو دوبارہ بلا کر سنوں گا، اگر قانون کے مطابق کوئی بات سمجھ آئی تو دیکھیں گے۔