سپریم کورٹ کا سرگودھا میں کیمیکل فیکٹری کے فضلے کے نمونے پی سی ایس آئی آر ،ای پی اے لیبارٹریز کو بھجوانے کا حکم

فیکٹری فضلے سے آبی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس ،بدھی نالہ میں موجود رکاوٹیں ،پانی کا بہائو درست کرکے 15دن میں رپورٹ طلب لوگوں کو ایک لمحے کیلئے بھی بیمار نہیں ہونے دینگے، صرف رپورٹس پر انحصار نہیں کرینگے اپنے طور پر بھی چیک کروائیں گے‘چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

ہفتہ 21 اپریل 2018 15:46

سپریم کورٹ کا سرگودھا میں کیمیکل فیکٹری کے فضلے کے نمونے پی سی ایس آئی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرگودھا میں کیمیکل فیکٹری کے فضلے سے آبی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں فیکٹری کے فضلے کے نمونے پی سی ایس آئی آر اور ای پی اے لیبارٹریز کو بھجوانے کا حکم دے دیا جبکہ بدھی نالہ میں موجود رکاوٹیں اور پانی کا بہائو درست کرکے 15دن میں رپورٹ بھی طلب کر لی ۔

گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرگودھا میں کیمیکل فیکٹری کے فضلے سے آبی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔عدالتی حکم پر سیکریٹری ماحولیات عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ علاقے میں چھ بیڈز پر مشتمل ڈسپنسری قائم کر دی گئی ہے، فیکٹری کے آلودہ پانی کے سیمپلز کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، 23 اپریل کو کمیٹی موقع سے سیمپل حاصل کرے گی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو ایک لمحے کیلئے بھی بیمار نہیں ہونے دیں گے، ہم صرف رپورٹس پر انحصار نہیں کریں گے بلکہ اپنے طور پر بھی چیک کروائیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کرسٹلائنز فیکٹری کا مالک کافی بااثر خاندان ہے، ان کے ایم پی ایز اور ایم این ایز ہیں، مجھے کہا گیا تھا کہ ان پر غصہ نہیں کرنا۔عدالت نے فیکٹری کے فضلے کے نمونے پی سی ایس آئی آر اور ای پی اے لیبارٹریز کو بھجوانے کا حکم دے دیااور بدھی نالہ میں موجود رکاوٹیں اور پانی کا بہائو درست کرکے پندرہ دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی کو کرسٹلائنز فیکٹری کے حوالے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔واضح رہے کہ فیکٹری مالک کی جانب سے بدھی نالہ پر سی سی پی لاہور کی جانب سے بند باندھنے کا الزام لگایا گیا تھا۔