سپریم کورٹ نے پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیدیا

یہ کیسا صوبہ ہے جہاں سیکرٹری کم تنخواہ لے رہا ہے ، جبکہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا سربراہ سب سے زیادہ تنخواہ لے رہا ہے ،سرکاری ہسپتال میں میٹرک پاس ڈاکٹر کیسے آگیا وزیراعلیٰ کے کہنے پر انکوائری کیوں بند کروائی گئی ، اعلیٰ مشینری نہ ہو تو کیسے پانی ٹیسٹ کرواتے ہیں ، سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں صاف پانی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے ریمارکس صحت کی سہولتوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے عطائیوں کے کلینک ایک ہفتے میں بند کرنے کا حکم دے دیا

جمعہ 20 اپریل 2018 19:44

سپریم کورٹ نے پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیدیا
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں مناسب لیبارٹری نہ ہونے کی وجہ سے پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا ہے۔جمعے کو سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے صاف پانی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسا صوبہ ہے جہاں سیکرٹری کم تنخواہ لے رہا ہے جبکہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا سربراہ سب سے زیادہ تنخواہ لے رہا ہے، سیکرٹری صاحب آپ تو بڑے معصوم آدمی ہیں، آپ کی زیرنگرانی کام کرنیوالے زیادہ تنخواہ کیسے لے رہے ہیں ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری ہسپتال میں میٹرک پاس ڈاکٹر کیسے آگیا وزیراعلیٰ کے کہنے پر انکوائری کیوں بند کروائی گئی ۔

(جاری ہے)

۔چیف جسٹس نے جعلی ڈاکٹر قدرت اللہ کیخلاف انکوائری بند کرنے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آ پ کے پاس نہ لیبارٹری ہے،نہ اعلیٰ مشینری تو کیسے پانی ٹیسٹ کرواتے ہیں۔۔چیف جسٹس نے پشاور کے مختلف مقامات سے پانی کے نمونے لے کر پنجاب کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کروانے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیںچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صوبہ خیبرپختونخوا میں عطائیوں کے کلینک ایک ہفتے میں بند کرنے کا حکم دے دیا۔۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں صحت کی سہولتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے دوران چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن عدالت میں پیش ہوئے ،جنہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 15 ہزار عطاتائی ڈاکٹر ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے کتنے عطائیوں کے خلاف کارروائی کی اور کتنے عطائیوں پر پابندی لگائی گئی ہی وہ عطائی کہاں ہے جو ہسپتال میں کام کرتے ہوئے گرفتار ہوا عطائی ڈاکٹر لوگوں کی زندگیاں تباہ کر رہے ہیں۔۔چیف جسٹس نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے سربراہ سے استفسار کہ آپ کی اپنی تنخواہ کتنی ہی جس پر سربراہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے بتایا کہ ان کی تنخواہ 5 لاکھ ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کیسا صوبہ ہے جہاں چیف سیکرٹری 1 لاکھ 80 ہزار اور آپ 5 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں،عطائیوں کے خلاف کارروائی کرنا آپ کی ڈیوٹی ہے۔۔چیف جسٹس نے ایک ہفتے کے اندر صوبے میں تمام عطائیوں کے دواخانے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔