بلیو وہیل گیم کھیلنے والوں کو کس عذاب سے گزرنا پڑے گا، فتوی جاری کر دیا گیا

جمعہ 20 اپریل 2018 16:49

بلیو وہیل گیم کھیلنے والوں کو کس عذاب سے گزرنا پڑے گا، فتوی جاری کر ..
قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اپریل2018ء) مصری دار الافتا میں شعبہ افتا کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد عمران کا کہنا ہے کہ بلیو وہیل وڈیو گیم کے ذریعے خود کشی کا ارتکاب کرنے والے افراد گناہ کے مرتکب ہوئے اور قیامت کے روز انہیں اسی گیم کے ذریعے عذاب دیا جائے گا۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر خالد نے باور کرایا کہ دار الافتا کے سامنے بلیو وہیل گیم سے متعلق اس وقت ایک بڑے خطرے کا انکشاف ہوا جب بڑی تعداد میں لوگوں نے اس حوالے سے شرعی حکم کا فتوی طلب کیا۔

ہمارے علم میں بعض نوجوانوں کی خود کشی کے واقعات آئے جس کے بعد ہم نے اس گیم کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔انہون نے مزید کہا کہ اس گیم میں انسانی عزت نفس اور اس کے جسم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اللہ رب العزت نے بنی آدم کی تکریم کی ہے لہذا انسان پر واجب ہے کہ وہ اپنے لیے زندگی کا حق محفوظ رکھے۔ڈاکٹر خالد کے مطابق مصری دار الافتا کی جانب سے جاری فتوے میں اس وڈیو گیم کو شرعا حرام قرار دیا گیا اور ہر سطح پر اسے جرم قرار دیے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔

دار الافتا نے تمام ذمے دار اداروں اور انسانیت سے محبت کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ اس کھیل کے استعمال کو روکنے کے لیے مداخلت کریں۔ معاشرے میں گھرانوں اور خاندانوں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں کیوں کہ یہ گیم خود کشی ، ہلاکت اور تباہی کی دعوت دیتا ہے۔ڈاکٹر خالد نے کہا کہ اس کو کھیلنے والا گناہ گار ہو گا اور اس کے نتیجے میں خود کشی کرنے والے کے پاس کوئی جواز نہیں۔

انہوں نے بلیو وہیل وڈیو گیم کھیلنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تمام لوگ یہ گیم کھیلنا بند کر دیں اور اللہ رب العزت سے سچی توبہ کریں۔ڈاکٹر خالد نے واضح کیا کہ بلیو وہیل گیم کے ذریعے خود کشی کرنے والوں پر "کفر" کا حکم نہیں لگایا جا سکتا تاہم یہ باور کرانا ضروری ہے کہ خود کشی ایک انتہائی خطرناک امر ہے۔ شریعت میں کسی جرم کے حوالے سے اس طرح خبردار نہیں کیا گیا جیسا کہ خود کشی کے حوالے سے کیا گیا ہے۔

حدیث مبارک کے مفہوم کے مطابق خود کشی کے مرتکب شخص کو آخرت میں اسی آلے اور طریقے سے عذاب دیا جائے گا جس کے ذریعے اس نے دنیا میں اپنی زندگی کو ختم کیا تھا۔مصری دار الافتا کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے نے تمام لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی لہذا اب معاشرے کے خان دانوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ گیم کھیلنے سے روکیں۔

اس سلسلے میں تشدد اور طاقت کا استعمال نہ کیا جائے بلکہ اپنے بچوں کو پیار محبت اور ترغیب سے سمجھایا جائے۔ڈاکٹر خالد عمران نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ اپنے بچوں کو بتائیں کہ وہ انٹرنیٹ کے سمندر میں کس طرح مثبت طور پر غوطہ خوری کریں تا کہ خلاف شریعت امور کا ارتکاب نہ ہو۔ انہوں نے باور کرایا کہ اسلامی شریعت کی تعلیمات نے جان، مذہب، نسل، عقل اور مال کے تحفظ کے مقصد کو برقرار رکھا ہے لہذا جو چیز بھی اس مقصد کو منہدم کرے وہ باطل ہے۔