ادارے عمارتوں سے نہیں شخصیات سے بنتے ہیں ‘ وقت آگیا ہے عدلیہ کوبہترین بنایاجائے‘عدالتوں کو اب ڈیلیورکرنا ہوگا-چیف جسٹس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 20 اپریل 2018 14:38

ادارے عمارتوں سے نہیں شخصیات سے بنتے ہیں ‘ وقت آگیا ہے عدلیہ کوبہترین ..
چارسدہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 اپریل۔2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ انصاف فراہم کرنا ہماری عبادت ہے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہے قسمت سے یہ عہدہ ملتا ہے، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سے تر قی کرتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے چارسدہ میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کردیا، تقریب سے خطاب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کی ذات عزت وذلت دیتی ہے، ادارے عمارتوں سے نہیں شخصیات سے بنتے ہیں اور شخصیات کی بنیاد پر پہچان بن جاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وقت آگیا ہے عدلیہ کوبہترین بنایاجائے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہے قسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف فراہم کرناہمارادینی فریضہ بھی ہے، لوگوں کوجلدانصاف نہیں ملتاتوجسٹس پرتنقیدکی جاتی ہے، لوگوں کوانصاف جلدکیوں نہیں ملتا اسے دیکھنا ہوگا، ججز اور وکلا کو دیکھنا ہوگا لوگوں کو جلدانصاف کیوں نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین پرعمل کراتے ہوئے جلد انصاف فراہم کریں ، آج بھی ایسے کیسزکی سماعت کررہاہوں جو1985 میں دائرہوئے تھے، آج بھی 2000 اور2002 کے کیسز زیرالتوا ہیں، بتائیں ان درخواست گزاروں کو کیا جواب دوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میری پیدائش 1954کی ہے1956کے کیسزکاکچھ ماہ پہلے فیصلہ سنایا، ہمیں بھی جوابدہ ہوناہوگا،اپنی زندگی کا حساب دینا ہوگا، جذبے کے ساتھ کام کریں گے تو ضمیر بھی مطمئن ہوگا اورامید ہے انصاف جلد ملے گا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ چیف منسٹرسے گزشتہ روزپوچھا کتنے تعلیمی ادارے قائم کیے، چیف منسٹر نے مجھے تسلی بخش جواب نہیں دیا، انھوں نے سوال کیا کہ کون ہے جو ہمارے بچوں کو اچھے تعلیمی ادارے دے گا؟ میرے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں میں صرف مانگنے کیلئے آیا ہوں۔انھوں نے مزید کہا کہ خداراہمارے مستقبل کودیکھیں اوراس کے لئے کام کریں، انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ کو ڈلیور کرنا ہے، انصاف کی فراہمی عبادت اور اہم فریضہ ہے تاہم انصاف میں تاخیر کی وجہ نئے قوانین کا نہ بننا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ازم پر چلنے والی قومیں کبھی ترقی نہیں کرتیں، قومیں علم لیڈرشپ اور جوڈیشل سسٹم سے بنتی ہیں ‘ تعلیم کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔