خیبرپختونخوا میں 1769 افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس،

رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش آئی جی خیبر پختونخوا نے بہت اچھا کام کیا، میں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، اگر عدالت کسی کوسلیوٹ کرسکتی تو میں آئی جی کو سلیوٹ کرتا ہوں، چیف جسٹس کا خیبرپختونخوا پولیس کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار

جمعہ 20 اپریل 2018 12:22

خیبرپختونخوا میں 1769 افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس،
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اپریل2018ء) آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق صوبے بھر میں 1769 افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے جبکہ چیف جسٹس نے پولیس کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئی جی خیبر پختونخوا نے بہت اچھا کام کیا، میں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، اگر عدالت کسی کوسلیوٹ کرسکتی تو میں آئی جی کو سلیوٹ کرتا ہوں ۔

جمعہ کوسپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عدالت عظمی کے بینچ نے سیکیورٹی سے متعلق کیس کی سماعت کی، آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ایک ہزار 769 افراد سے پولیس کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔چیف جسٹس نے پولیس کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئی جی خیبر پختونخوا نے بہت اچھا کام کیا، میں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، اگر عدالت کسی کوسلیوٹ کرسکتی تو میں آئی جی کو سلیوٹ کرتا ہوں۔

بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے صلاح الدین محسود نے کہا کہ ہم نے 3 ماہ کے دوران میں 900 افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس لی تھی اور اب عدالتی حکم پر مزید ایک ہزار 769 افراد سے سیکیورٹی واپس لی ہے۔ چیف جسٹس نے سیکیورٹی واپس لینے کے اقدام پرتعریف کی، تعریف اگر صرف میری بھی کی ہے تو پوری پولیس کی ہے۔