ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا نظام بہت پیچیدہ ، اس کو آسان بنایا جائے ،ایف پی سی سی آئی

جمعرات 19 اپریل 2018 19:30

ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا نظام بہت پیچیدہ ، اس کو آسان بنایا جائے ،ایف ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2018ء) ترسیلات و برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کا رجحان جاری رہا تو نہ صرف خسارہ کم ہو گا بلکہ زرمبادلہ کے زخائر پر بھی دبائو کم ہو جائے گا۔پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے نان فائلرز پر فارن کرنسی اکائونٹ رکھنے پر پابندی کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہیں۔سی پیک منصوبوں میں مقامی بزنس کمیونٹی کو بھی وہی سہولیات دی جائیں جوچائنزکو دی جا رہی ہیں۔

ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا نظام بہت پیچیدہ ہے اس کو آسان بنایا جائے ،ٹیکسیشن بزنس فرینڈلی بنانا ہو گی۔ایز آف ڈوئنگ بزنس کی درجہ بندی کو بہتر کیا جائے۔ٹیکس ریفینڈکو یقینی بنایا جائے، ٹیکس دہندگان کیلئے ٹیکس فارم کو سادہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

حکومت بینکوں سے لین دین پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرئے۔ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے ریجنل آفس میں بجٹ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ ترسیلات اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے۔ سال رواں کے ابتدائی نو ماہ میں بیرون ملک مقیم نوے لاکھ پاکستانیوں نے 14.6 ارب ڈالر بھجوائے ہیں جو گزشتہ سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران بھجوائی گئی ترسیلات سے 3.5 فیصد زیادہ ہیں۔ انہی نو ماہ کے دوران برآمدات 17.1 ارب ڈالر رہی ہیں جو ترسیلات سے صرف ڈھائی ارب ڈالر زیادہ ہیں۔

اگر ترسیلات کے شعبہ کو توجہ دی جائے تو یہ برآمدات سے بڑھ سکتی ہیں جن پر حکومت یا سرمایہ کاروں کا کوئی خرچہ بھی نہیں آتا جبکہ برآمدات میں اضافہ پر بھاری سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔انہوںنے کہا ہے کہ پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے نان فائلرز پر فارن کرنسی اکائونٹ رکھنے پر پابندی کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہیں۔

نان فائلرز اب کسی بھی ذریعے سے بین الاقوامی ٹرانزیکشنز نہیں کر سکیں گے جس سے فارن کرنسی اکائونٹس کا غیر قانونی استعمال بند ہو جائے گا۔ اس سے ملک سے ڈالر کے فرار اور کالے دھن کو سفید کرنے کے سلسلہ کی حوصلہ شکنی ہو گی جبکہ روپیہ مستحکم ہوجائے گا۔ عرفان یوسف نے مزید کہاکہ جنوبی پنجاب میںپانی کی کمی کی وجہ سے زراعت کا شعبہ مکمل طور پر تباہ ہو رہا ہے ،اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

بجٹ کے عمل کو زیادہ بہتربنانے کیلئے پانچ سالہ منصوبہ ہونا چاہیے۔تاکہ سرمایہ کاروں کو ملکی پالیسوں کے بارے میں آگاہی ہو،جب تک سالانہ بجٹ میں سسپنس رہیگا تو صورتحال بہتر ہونے امکانات بہت کم ہیں۔دنیا بھر میں ایز آف ڈوئنگ بزنس میں پاکستان درجہ بندی میں بہت پیچھے ہے جب تک اس درجہ بندی کو بہتر نہ بنایا گیا بیرونی دنیا سے سرمایہ کار نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹوٹل آڈٹ کے طریقہ کار میں تبدیلی احسن اقدام ہے کیونکہ اب آڈٹ کا سامنا کرنے والے تاجروں کو اگلے دو سال تک آڈٹ لسٹ میں شامل نہیں کیا جا سکے گا جو ایک بڑا ریلیف ہے جسکے لئے حکومت کے شکرگزار ہیں۔