بارود کے ڈھیر پرشامی خاتون اول کی پر تعیش زندگی

اسما الاسد کو "جہنّم کی خاتون اوّل" کے نام سے جانا جاتا ہے، محل کی قیمت ایک ارب ڈالر ہے، امریکی میڈیارپورٹ

بدھ 18 اپریل 2018 18:32

بارود کے ڈھیر پرشامی خاتون اول کی پر تعیش زندگی
دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اپریل2018ء) جہنم بنے شام میں شامی خاتون اول پر تعیش زندگی کے مزے لوٹ رہی ہیں، شامی خاتون اول اسما الاسد کو "جہنّم کی خاتون اوّل" کے نام سے جانا جاتا ہے،خاتون اول کے محل کی قیمت ایک ارب ڈالر کے قریب ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک پوسٹ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب شام کے بچّے جنگ کے ساتھ زندگی کے مشکل ترین دن جی رہے ہیں اور گیس حملوں اور بھوک سے دم توڑ رہے، صدر بشار الاسد اور اس کی اہلیہ اسما پٴْر تعیّش زندگی کے مزے لٴْوٹ رہے ہیں۔

برطانیہ میں پیدا ہونے والی اسما الاسد کو "جہنّم کی خاتون اوّل" کے نام سے جانا جاتا ہے۔امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بشار اور اس کی بیگم دمشق میں جس محل میں رہتے ہیں اس کی قیمت ایک ارب ڈالر کے قریب ہے۔

(جاری ہے)

یہ محل غوطہ شرقیہ سے دس میل سے زیادہ کی دوری پر نہیں جہاں شامی حکومت کی ہمنوا فورسز کے زریعے بے قصور لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

اسمائ الاسد کو ماضی میں شام کی شہزادی ڈیانا کے نام سے بھی جانا گیا تاہم اسے ابھی تک اپنے ملک میں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔سال 2012 میں وکی لیکس نے بشار الاسد کی 42 سالہ اہلیہ کے نجی برقی پیغامات جاری کیے تھے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شامی خاتون اول نے خون ریز خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد فرنیچر کی خریداری پر 3.5 لاکھ ڈالر خرچ کر ڈالے تھے۔

اس کے علاوہ اسماء الاسد نے جوتوں کی ایک جوڑی بھی خریدی جس کی قیمت 7 ہزار ڈالر تھی۔ اس جوتے کی ایڑھی میں کرسٹل جڑا ہوا تھا۔دمشق میں بشار الاسد جس محل میں سکونت پذیر ہے اسے 1979 میں بنایا گیا تھا۔ محل کو مشہور جاپانی آرکیٹیکٹ کنزو ٹینگ نے ڈیزائن کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق محل کے ایک کمرے میں سنگ مرمر کے سوا لاکھ ٹکڑے لگے ہوئے ہیں جن پر 1 کروڑ ڈالر سے زیادہ لاگت آئی۔

اگرچہ اس محل پر خطیر لاگت آئی تاہم 3.4 لاکھ مربع فٹ رقبے کا یہ گھر دمشق کے مغربی حصّے میں اپنے محلِ وقوع کے سبب بآسانی میزائلوں کا ہدف بن سکتا ہے۔سال 2011ئ میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے بشار الاسد کی جانب سے 28 مرتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا جا چکا ہے تاہم اس کے باوجود شامی حکومت کا میڈیا اسمائ الاسد کی ایسی تصویر پیش کرتا ہے گویا کہ وہ "صحرائ میں گلاب کا پھول" ہو۔

اسما الاسد 1975ئ میں مغربی لندن میں پیدا ہوئی۔ اس کے والدین کا تعلق حمص کے ایک سٴْنّی گھرانے سے ہے۔ لندن کے کوئنز کالج سے کمپیوٹر اور فرانسیسی ادب کی تعلیم حاصل کر کے اسما نے بینکنگ سیکٹر میں کام شروع کر دیا۔اسما اور بشار الاسد 2000 میں ایک "خفیہ" تقریب کے دوران رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ شادی کے وقت بشار کی عمر 35 برس اور اسما کی 25 برس تھی، دونوں کے تین بچّے ہیں۔

اکتوبر 2016 میں اسما نادر طور پر روس کے چینل 24 کو انگریزی زبان میں دیے گئے ایک انٹرویو میں نمودار ہوئیں۔اسمائ کا کہنا تھا کہ "میں ابتدا سے یہاں پر ہوں اور میں نے کسی بھی دوسری جگہ کے بارے میں ہرگز نہیں سوچا۔ جی ہاں مجھے شام سے کوچ کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔ اس پیش کش میں میری اور میرے بچوں کی سلامتی کے علاوہ مالی تحفظ کی بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی"۔انٹرویو میں اسمائ نے مغربی ممالک کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان سے عام شہریوں کو تکلیف پہنچے گی۔