بہادرآباد کے ساتھ اختلافات کو حل کرکے مل کر کام کرنا چاہتا ہوں،ڈاکٹر فاروق ستار

میں کسی کو ڈیڈ لائن نہیں دیتا۔ میرے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں او کھلے رہے گے،ایم کیو ایم کا تنظیمی بحران گھر کا مسئلہ تھا،سربراہ ایم کیو ایم پاکستان اگر ہمیں جگہ ملی،دفاتر ملے، جناح گراؤنڈ جانے دیا تو ہم سمجھیں گے کہ الیکشن شفاف اور غیر جانبدار ہونگے،رابعہ کا قتل قابل مذمت ہے ،پریس کانفرنس

بدھ 18 اپریل 2018 17:20

بہادرآباد کے ساتھ اختلافات کو حل کرکے مل کر کام کرنا چاہتا ہوں،ڈاکٹر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سر براہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ بہادرآباد کے ساتھ اختلافات کو حل کرکے مل کر کام کرنا چاہتا ہوں۔میں کسی کو ڈیڈ لائن نہیں دیتا۔میرے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں او کھلے رہے گے۔ایم کیو ایم کا تنظیمی بحران گھر کا مسئلہ تھا۔بہادرآباد کے ساتھی 5فروری کے اختلاف کو میڈیا پر لے کر آئے۔

توہین عدالت کے مقدمے کی دھمکیاں لگا کر سینٹر نگہت مرزا کو دھمکیاں دینا نامناسب ہے۔اگر ہمیں جگہ ملی،دفاتر ملے، جناح گراؤنڈ جانے دیا تو ہم سمجھیں گے کہ الیکشن شفاف اور غیر جانبدار ہونگے۔معصوم بچی رابعہ کے ساتھ زیادتی و قتل کی مذمت کرتا ہے۔معاشرے میں درندگی اور سفاکیت میں اضافہ اوراحترام انسانیت ختم ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سینیٹر نگہت مرزا اور دیگر بھی موجو د تھے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کا تنظیمی بحران ہمارے گھر کا مسئلہ تھا جو گھر میں رہنا چاہیے تھا بہادرآباد کے ساتھی 5فروری کے اختلاف کو میڈیا پر لے کر آئے۔بہادرآباد کے ساتھیوں کو بولا کہ کوئی چھینا چھپٹی نہیں کرنی ہے۔ باہمی عزت احترام برقرار رہنا چاہئیے۔بہادرآباد میں موجود ساتھی بھی ہمارے ہیں۔

کسی کے ساتھ زور و زبردستی کرنا نہایت ہی نا مناسب عمل ہے جس کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہکچھ لوگ زور زبردستی کررہے ہیں اور خواتین کو بھی نہیں بخشا۔نگہت مرزا کے ساتھ جو ہوا وہ ناقابل فہم ہے۔انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی سے اپیل کرتا ہوں کہ خواتین کے نامناسب رویے کو روکا جائے۔سینٹر نگہت مرزا آپ کو تفصیل سے آگاہ کرے گی۔

بہادرآباد کے 4 سینٹر کا رویہ نگہت مرزا سے نامناسب تھا۔عام کارکن یہ حرکتیں کرتا تو میڈیا میں نہیں آتا لیکن یہ بڑے کارکن ہیں۔چیئر مین سینیٹ کے لئے ووٹ بہادر آباد والوں نے ڈالا تو نگہت مرزانے بھی ڈالا۔انہوں نے کہا کہ میں کسی کو ڈیڈ لائن نہیں دیتا۔میرے درواے ہمیشہ کھلے ہیں او کھلے رہے گے۔اپنائیت میں وقت کی قید نہیں ہوتی ہے۔کسی ایک کے عمل کو پوری جماعت کا عمل نہیں سمجھنا چاہیئے۔

اس طرح کا عمل بنیادی تعلیمات کی نفی ہے۔ کوئی بھی اپنی وفاداری تبدیل کرے وہ انفرادی طور سوچتا ضرور ہے۔جو لوگ میرے ساتھ ہیں وہ میری شخصیت کی وجہ سے نہیں ہے۔ الیکشن الائنس سے وقتی مقصدتو حاصل ہوگا۔اگر ہمیں جگہ ملی،دفاتر ملے، جناح گرانڈ جانے دیا تو ہم سمجھے گے کہ الیکشن شفاف اور غیر جانبدار ہونگے۔میں نے آرمی چیف اورچیف جسٹس کو درخواست لکھ دی تھی ابھی تک کوئی جواب نہیں آیاہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بہادرآباد کے ساتھ اختلافات کو حل کرنا چاھتا ہوں مل جل کر کام کرنا چاھتا ہوں۔ توہین عدالت کے مقدمے کی دھمکیاں لگا کر خواتین سینٹر نگہت مرزا کو دھمکیاں دینا نامناسب ہے۔فروغ نسیم اورمحمد علی سیف نے نگہت مرزا پر دبا ڈالا۔دو وکلا ساتھیوں نے توہین عدالت کے کیس میں مجھے گھسیٹنے کی کوشش کی۔خالد مقبول نے اتنے بڑے واقعے کے بعد مجھے ایک بار پوچھا تک نہیں۔

ایم کیو ایم کی بہنیں اب کیا سر بازار اچھالیں جائیں گی انہوں نے کہا کہ ہمارے دروازے سب کیلئے کل بھی کھلے تھے اور آج بھی کھلے ہیں۔ میری سیاست اور تجربہ کہتا ہے کہ کچھ افراد کے منفی عمل سے اس کا قصور وار نہیں سب کو نہیں ٹہرانا چاہیے۔ دبا میں سینٹر نگہت مرزا سے پریس کانفرنس کرائی گئی۔ ایم کیو ایم ایک خاندان کی طرح ہے کوئی بھی شخص ایم کیو ایم سے الگ نہیں ہونا چاھتا۔

ہم سب اپنے بنیادی نظریے کی وجہ سے ایک ہے۔شخصیت پرستی کی وجہ سے نہیں ایم کیو ایم اپنے نظریے کی وجہ سے ہے۔ بانیاناں پاکستان کی اولادوں کے ساتھ کئے جانے والا رویہ نامناسب ہے۔ اکتوبر 2017 میں کہا تھا کہ ایم کیوایم کو ختم کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ ہمارے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مینڈیت چھین کر دوسرے جماعتوں کو دینے کی سازش کی جارہی ہے۔

میں نہیں چاھتا کہ تمام معاملات عدالت میں لے کر جاں۔ عدالت کا فیصلے جو بھی آئے ہمیں عوام کی خدمت کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ بہادر آباد والے بھی ایم کیوایم کے ہیں پی آئی بی والے بھی ایم کیوایم کے ہیں۔باہمی عزت و احترام کی حدود کراس کرنا ناقابل قبول ہے۔ہائی کورٹ کا فیصلہ آنیوالا ہے۔ تھوڑا اور صبر کرلیں۔بہادر آباد کے ساتھ اختلافات کو پی ایس پی کے ساتھ نہ ملایا جائے۔

اگر میرے خلاف توہین عدالت دی تو کوئی بات نہیں لیکن بہن کو کہا جائے کہ آپک بھی توہین عدالت میں گھسیٹا جاسکتا ہے تو یہ افسوس کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ منگھوپیر کے علاقے میں معصوم بچی رابعہ کے ساتھ زیادتی و قتل کی مذمت کرتا ہے۔ معاشرے کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے کوئی کوشش کرنا ہوگی ورنہ رابعہ اور زینب جیسے واقعات ہوتے رہے گے۔ ایک دوسرے کا احترام کرنا ہم سب کی زمیداری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ خواتین کو مقتول بچی کے گھر تعزیت کے لئے بھیجیں گے ۔معاشرے میں درندگی اور سفاکیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ معاشرے سے اس قسم کے واقعات ختم کرنے اقدام کرنا ہوں گے۔درندگی اور سفاکی میں اضافہ ہورہا ہے ۔احترام انسانیت ختم ہوگیا ہے۔ہم سیاست میں ہو یاکسی بھی شعبہ میں ایک دوسرے کا احترام لازم ہے۔لوگ سنگ دل ہوگئے ہیں۔سینٹر نگہت مرزا نے کہا کہ معصوم رابعہ کے ساتھ زیادتی و قتل کے واقعے کی مذمت کرتی ہوں۔

حکومت سندھ کا رویہ باعث شرم ہے۔ بہادرآباد کے 4 سینٹر نے ڈ اکٹر فاروق ستار پر جاری توہین عدالت کیس میں مھجے ملوث کرکے جیل بھیجنے کی دھمکیاں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اس رویے کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جس کا افسوس ہے۔ بہادر آباد کی جانب سے خواتین کے ساتھ اختیار کیے جانے والا رویہ باعث شرم ہے۔