موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں قومی پالیسی پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کا اجلاس،تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا

منگل 17 اپریل 2018 23:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2018ء) موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں قومی پالیسی پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کا 5واں اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت وزارت موسمیاتی تبدیلی کی پارلیمانی سیکرٹری ایم این اے روبینہ خورشید عالم نے کی۔کمیٹی نے چوتھے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ خیبر پختونخوا کے نمائندہ نے اراکین کو تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی کا لائحہ عمل تشکیل دیدیا ہے اور وفاقی وزارت کا بھیجا گیا فارمیٹ متعلقہ صوبائی ادارے کو دے دیا گیا ہے جس نے پانی کے شعبہ میں 39 پراجیکٹس شروع کر دیئے ہیں۔

زراعت کے شعبہ میں 50، جنگلات /ماحولیات کے 35، توانائی کے 21، ٹرانسپورٹ کا ایک اور صنعتوں کے 3 پراجیکٹس شروع کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اراکین نے چوتھے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ صوبائی حکومتیں عملدرآمد کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پر عملدرآمدکیلئے لائحہ عمل کو حتمی شکل دینے کے لیے کوششیں کریں گی۔ پالیسی کے فارمیٹ کو حتمی شکل دی گئی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے حتمی فارمیٹ متعلقہ صوبائی حکومتوں کو بھیجاگیا جس کی رپورٹ کی روشنی میں وفاقی حکومت اور متعلقہ صوبائی ادارے اس پر عملدرآمد کریں گے۔

بلوچستان کے نمائندہ نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے سلسلہ میں سول سوسائٹی کے اشتراک سے سیمینار منعقد کروایا گیا ہے اور آئندہ سالانہ بجٹ میں بلوچستان میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے ادارہ کو سالانہ ترقیاتی بجٹ کارکن بنانے کی تجویزدی گئی ہے۔ سندھ کے نمائندہ نے بتایا کہ ہم نے قومی پالیسی کے دائرہ کار کے عین مطابق 9ترقیاتی سکیمیں بنائی ہیں، آزاد جموں وکشمیر کے نمائندہ نے بھی پالیسی پر عملدرآمد کے حوالہ سے بتایا کہ ہم نے سب سے پہلے موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کا یونٹ بنایا ہے۔

فلڈ کمیشن نے اجلاس کے دوران بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور آب وہوا کے بارے ہائیڈرولوجی بہت اہم ہے۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اسلام آباد اور کراچی میں موسمیاتی نگرانی والاریڈار نصب کردیا گیا ہے۔ اجلاس میں ماحولیاتی تحفظ کے صوبائی اداروں کے نمائندوں، محکمہ موسمیات، یونائیٹڈنیشن ڈویلپمنٹ پروگرام پاکستان فلڈ کمیشن اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے شرکت کی۔