سیاسی قوتوں اور اداروں کے درمیان اعتماد سازی کی اشد ضرورت ہے،پاکستان کے مسائل کو ایک شخص، حکومت یا ادارہ حل نہیں کر سکتا،

حالات میں بہتری ووٹ کے تقدس سے آئے گی،پاکستان کے 20 کروڑ عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان کا نمائندہ کون ہو گا،منتخب وزیراعظم کو وقت سے پہلے برطرف کرنا 20 کروڑ عوام کی رائے کی توہین ہے، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو اپنی اپنی حدود میں رہنا چاہئے،وفاقی وزیر سینیٹر حاصل خان بزنجو ، سینیٹر مشاہد حسین سیّد،یاسین آزاد اور دیگر مقررین کا سیمینار سے خطاب

منگل 17 اپریل 2018 23:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2018ء) مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سیاسی قوتوں اور اداروں کے درمیان اعتماد سازی کی اشد ضرورت ہے،پاکستان کے مسائل کو ایک شخص، حکومت یا ادارہ حل نہیں کر سکتا، حالات میں بہتری ووٹ کے تقدس سے آئے گی۔ منگل کو یہاں نیشنل لائبریری میں ’’ووٹ کو تقدس دو‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ وفاقی وزیر سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ بدقسمتی سے ریاست جن جن مسائل کا شکار ہے اس کا ادراک بہت کم لوگوں کو ہے، ہم نے پورے معاشرے کو تقسیم کر دیا ہے، عالمی سطح پر ریاست پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے مگر ہم صرف نواز شریف کے اقامہ کی بات کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی نے آ کر ساری سیاست کا حلیہ ہی بگاڑ دیا ہے، پارلیمنٹ کی سب سے بدصورت شکل بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، اداروں کے درمیان غلط فہمیاں اور اعتماد کا فقدان بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

اداروں اور سیاسی قوتوں کے درمیان اعتماد سازی کی اشد ضرورت ہے، ہمیں مل کر یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ پاک۔

چین اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر منصوبہ ہے، یہ پاکستان اور ملک کے عوام کا مستقبل ہے، آپریشن ضرب عضب سے امن آیا، کراچی کا پورا ماحول بدل گیا ہے جس کیلئے ہم نواز شریف کے شکر گزار ہیں، پاکستان جمہوری انداز میں قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جیو اور ڈان ٹی وی سمیت کسی چینل پر پابندی نہیں لگنی چاہئے، آزادی اظہار سب کا حق ہے، اگر کچھ لوگ پشتون تحفظ موومنٹ کی بات کرتے ہیں تو ان سے بات کرنی اور ان کی سننی چاہئے، پاکستان کے مسائل کو ایک شخص، حکومت یا ادارہ حل نہیں کر سکتا، یہ صرف ووٹ کے تقدس سے حل ہوں گے۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان کا نمائندہ کون ہو گا، جب عوام کسی کو منتخب کر لیتے ہیں تو اس کی مدت پوری ہونی چاہئے، اگر منتخب وزیراعظم کو مدت پوری کرنے سے پہلے عوامی خواہشات کے برعکس ہٹا دیا جائے تو یہ آئین کے برعکس ہے۔ وزیراعظم کو ہٹانے کا 1973ء کے آئین میں طریقہ کار موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت ہی ایسا نظام ہے جسے قائم و دائم رہنا چاہئے، پاکستان کے 20 کروڑ عوام کے فیصلوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ منتخب وزیراعظم کو وقت سے پہلے برطرف کرنا 20 کروڑ عوام کی رائے کی توہین ہے، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو اپنی اپنی حدود میں رہنا چاہئے۔ سندھ سوسائٹی کراچی سے کرامت علی نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ووٹ کی عزت ہو تو پھر ووٹر کی بھی عزت ہونی چاہئے، جب حقیقی معنوں میں پارلیمنٹ ملک کے تمام طبقات کی نمائندہ نہیں ہو گی اسے بالادستی حاصل نہیں ہو گی۔

انسانی حقوق کی سرگرم کارکن گل بخاری نے کہا کہ ووٹ کو عزت دینے کے حوالہ سے جو تحریک نواز شریف نے چلائی ہے وہ انتہائی کامیاب رہی کیونکہ یہ بات ملک کے بچے بچے کی زبان پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ووٹ کی عزت مانگ رہے ہیں جبکہ پشتون تحفظ موومنٹ والے زندگی مانگ رہے ہیں ہمیں ان کی بات کرنی چاہئے۔