نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کی خبر بے بنیاد قرار ،ْ دکھائیں فیصلے میں پابندی کہاں ہے

،ْسپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر ازخود نوٹس نمٹادیا کیا پاکستان میں کوئی شخص ہے جو یہ کہے کہ آرٹیکل 19 پر عمل نہ کیا جائے ،ْجسٹس اعجاز الاحسن پورے ملک میں ڈھنڈورا کسی اور چیز کا پیٹا گیا، کسی نے باقاعدہ جعلی خبر چلوائی اور عدلیہ پر حملہ کیا گیا ،ْجسٹس عظمت سعید شیخ عدلیہ پر ایک حملہ پہلے ہوا تھا اور ایک حملہ اب کیا گیا ،ْ ہمیں سیکیورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ،ْ قوم عدلیہ کی حفاظت کریگی ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس ہمیں روز گالیاں نکالنے کے کیا مقصد ہی نواز شریف اور مریم نواز دونوں کو کہیں یہاں آکر جتنی لمبی تقریریں کرنا چاہیں کریں ،ْ ریمارکس آپ آر ٹیکل 19اور 68کو پڑھیں اس میں کب پابندی عائد کی گئی ہے ،ْچیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی نہیں لگائی گئی ،ْ عدالت نے پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا ،ْہائی کورٹ نے اچھا حکم جاری کیا ،ْ فیصلہ بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہے ،ْپیمرا نے معاملے پر ایکشن کیوں نہیں لیا ،ْ ریمارکس

منگل 17 اپریل 2018 17:34

نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کی خبر بے بنیاد قرار ،ْ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ازخود نوٹس نمٹا دیا جبکہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دکھائیں فیصلے میں پابندی کہاں ہی آپ آر ٹیکل 19اور 68کو پڑھیں اس میں کب پابندی عائد کی گئی ہے ،ْلاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی نہیں لگائی گئی ،ْ عدالت نے پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا ،ْہائی کورٹ نے اچھا حکم جاری کیا ،ْ فیصلہ بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہے ،ْپیمرا نے معاملے پر ایکشن کیوں نہیں لیا ۔

بدھ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران اٹارنی جنرل اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی ( پیمرا ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کی غلط رپورٹنگ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ،ْ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل عدالتی آرڈر پڑھیں اور دکھائیں کہ فیصلے میں پابندی کہاں لکھا ہی اٹارنی جنرل نے عدالت کے سامنے کہا کہ میں وہ ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑ کر سنانا چاہتے ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ مبارک ہو ،ْ آپ پہلے آدمی ہیں جو فیصلہ پڑھ رہے ہوں گے۔

اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام اخبارات نے خبر شائع کی کہ ہائیکورٹ نے تقریر پر پابندی عائد کردی، آپ آرٹیکل 19 اور 68 کو پڑھیں اس میں کب پابندی عائد کی گئی۔دوران سماعت جسٹس اعجار الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں کوئی شخص ہے جو یہ کہے کہ آرٹیکل 19 پر عمل نہ کیا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی بلکہ عدالت نے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ صحت مندانہ تقریر اور تنقید سے کبھی نہیں روکا، خبر کو ٹوئسٹ کر کے چلایا گیااس موقع پر چیف جسٹس نے پیمرا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے استفسار کیا کہ پیمرا نے اس معاملے پر ایکشن کیوں نہیں لیاجس پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ 27 مارچ کو عہدے کا چارج سنبھالا اور مختلف ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کیے۔قائم مقام چیئرمین پیمرا کہا کہ غلط خبر پر ایکشن لیا ہے اور چینل کو فوری نوٹس جاری کریں گے۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ حکم کچھ اور جاری کیا گیا جبکہ پورے ملک میں ڈھنڈورا کسی اور چیز کا پیٹا گیا، کسی نے باقاعدہ جعلی خبر چلوائی اور عدلیہ پر حملہ کیا گیا۔اس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اتنا اچھا حکم جاری کیا اور یہ فیصلہ بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ کو خواتین نے آکر گالیاں دی، سپریم کورٹ کے دروازے پر آکر گالیاں دی گئیں، میں تین دن سے ان واقعات کا پتہ کرارہا ہوں، خواتین کو کون سپریم کورٹ لیکر آیا۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر ایک حملہ پہلے ہوا تھا اور ایک حملہ اب کیا گیا لیکن ہمیں سیکیورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں روز گالیاں نکالنے کے کیا مقصد ہی نواز شریف اور مریم نواز دونوں کو کہیں یہاں آکر جتنی لمبی تقریریں کرنا چاہیں کریں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دروازے پر کھڑے ہو کر عدلیہ مخالف باتیں ہوئی لیکن انشاء اللہ یہ قوم عدلیہ کی حفاظت کریگی۔

نجی ٹی وی کے مطابق بعد ازاں سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو آف ائیر کرنے کا حکم دیا ہے اور اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا ،ْہائیکورٹ نے اپنے حکم میں آرٹیکل 19 کے تحت عدلیہ کیخلاف تقاریر روکنے کا حکم دیا اور پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں کو نمٹانے کاحکم دیا ،ْہائیکورٹ آرڈر میں نواز شریف اور مریم نواز تقاریر پر پابندی کاحکم نہیں دیاگیا، اخبارات میں شائع خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، جھوٹ بول کر عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ عدالت نے حکم کچھ اور جاری کیا رپورٹنگ کچھ اور ہوتی رہی، کسی نے منظم طریقے سے یہ سب کچھ کیا ہے، پیمرا یتیم خانہ لگتا ہے جس نے غلط خبر دی سورس پتہ چلنا چاہیے ،ْکیا ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون اس معاملے کی تحقیقات کرے گا اور کس نے یہ خبر بنا کر میڈیا کو دی ،ْکس نے اصل خبرکو تبدیل کروایاجس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ خود اس کی تحقیقات کریں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک چینل پر غلطی ہوسکتی ہے لیکن تسلیم نہیں کرسکتا کہ عدالت کے رپورٹر یہ غلط خبر دے سکتے ہیں ،ْ اخبارات کی خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں۔سماعت کے دور ان چیف جسٹس ثاقب نثارنے پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو نوٹس جاری کریں گے اور لائسنس معطل کرتے ہیں ،ْ آپ کس طرح پیمرا کی طرف سے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراؤ نہیں جس پر وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پیمرا کی طرف سے کافی عرصے سے پیش ہورہا ہوں۔چیف جسٹس نے سوال کیا (ن) لیگ کی طرف سے بھی آپ پیش ہوئے، ٹی وی پر آپ کمنٹس کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت سے معافی چاہتا ہوں اور اپنا وکالت نامہ واپس لے لیتا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق کو کم نہیں کریں گے ۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے نواز شریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر سے متعلق فیصلے پر لیے گئے ازخود نوٹس کو نمٹا دیا۔