کارانداز پاکستان خواتین کی مالیاتی شمولیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کررہا ہے،علی سرفراز

منگل 17 اپریل 2018 17:34

کارانداز پاکستان خواتین کی مالیاتی شمولیت کے لیے سازگار ماحول فراہم ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) کارانداز پاکستان نے عالمی بینک کے تعاون سے اسلام آباد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا ،جس میں پاکستان میں خواتین کی مالیاتی شمولیت سے متعلق تازہ اعداد و شمار پیش کیے گئے او ر دنیا بھر میںصنفی و مالیاتی شمولیت کے فروغ کے لیے بل اینڈ ملینڈا گیٹس کے موجودہ لائحہ عمل سے آگاہ کیا گیا۔

کانفرنس میں عالمی بینک، بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاونڈیشن ، صف اول کے بینکوں ، موبائل کمپنیوں اور فن ٹیک کمپنیوں کے نمائندگا ن نے شرکت کی۔ کانفرنس میں غریب ترین طبقے کی خواتین کو مالیاتی سہولیات تک رسائی میں درپیش بڑے مسائل کو اُجاگر کیا گیا۔کارانداز پاکستان نے خواتین کی مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے ماضی میں بھی متعدد اقدامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے ایک منصوبہ ’ایجنٹ بینکنگ ماڈل‘کم آمدنی والی خواتین کو سہولیات کی فراہمی کے لیے یونی لیور، جاز کیشن اور ویمن ورلڈ بینکنگ کے تعاون سے تحقیق اور ڈیزائن کے ذریعے تشکیل دیا گیا۔ کارانداز پاکستان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف پنجاب ( آئی ٹی یو) کے فن ٹیک سینٹر کے اشتراک سے تین تحقیقی منصوبوں کا آغاز کردیا ہے تاکہ خواتین کی جانب سے ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات کے استعمال کے حوالے سے دستیاب معلومات میں بہتری لائی جاسکے۔

کارانداز بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کو ادائیگیوں کے طریقہ کار میں بہتری کے لیے بھی ایک تحقیقی منصوبے پر کام کررہا ہے۔ ادارے نے کانفرنس میں ویمن انٹرپرینیور شپ چیلنج 2017کی بھی نمائش کی۔ اس چیلنج کی2017کے مرحلے کے دوران کارانداز پاکستان نے پینتیس سے زائد کاروباری خواتین کو خصوصی تربیت ، سرپرستی اور مالیاتی رسائی فراہم کی۔

ان اقدامات کا مقصد پاکستان میں خواتین کی مالیاتی شمولیت اور ملکی ترقی میں ان کا کردار بڑھانے کے لیے کامیاب منصوبے متعارف کرانا تھا ۔سو سے زائد اُبھرتی ہوئی معیشتوںسے دستیاب مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ معیشت میں خواتین کا کردار بڑھانے سے گھر ، دفتر اور معاشر ے کو متعدد دیگر فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ خاندان کے مردوں کی موجودگی میں مالیاتی معاملات میں خواتین کو کم ترین اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔

بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاونڈیشن کے تعاون سے ہونے والے ایک حالیہ تحقیقی پروگرام ’فنانشل انکلوژن انسائٹس‘کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ محض 16فیصد خواتین جو باقاعدہ معیشت سے اپنی آمدن حاصل کرتی ہیں ، کو اپنی آمدن پر مکمل اختیار حاصل ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آپریشنز مینیجر، عالمی بینک، ملینڈ اگڈ کا کہنا تھا: ’’بااختیار خواتین پاکستان کی سماجی و معاشی صورتحال کو یکسر تبدیل کرسکتی ہیں۔

اس وقت خواتین ملک کی افرادی قوت کا صرف ایک چوتھائی ہیں، سو میں سے ایک خاتون کاروبار کرتی ہے اور دس میں سے ایک خاتون کو مالیاتی شمولیت حاصل ہے۔ اس صورتحال میں بہت سے مواقع موجود ہیں۔ ورلڈ بینک گروپ ، حکومت پاکستان اور دیگر اشتراک کاروں کے ساتھ مل کر ملکی معیشت میں خواتین کا کردار بڑھانے اور متعلقہ مالیاتی سہولیات مثلاً ادائیگیوں، بچت، انشورنس اور قرضوں تک ان کی رسائی بڑھانے کے لیے کام کررہا ہے۔

‘‘ڈائریکٹر شعبہ صنفی مساوات، بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن ، سارہ ہینڈرکس نے خواتین کی وسیع مالیاتی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ ا ن کا کہنا تھا: ’’دنیا بھر میں لاکھوں خواتین کو کمانے اور اپنے اثاثوں پر اختیار میں مشکلات درپیش ہیں۔ خاص طور پر دنیا کی غریب ترین عورتوں کو یہ مسائل خاص طور پر درپیش ہیں۔ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن خواتین کی مالیاتی شمولیت بڑھانے، زرعی مارکیٹوںمیں خواتین کی شرکت میں اضافہ کرنے اور خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے والے خود انحصار گروہوں کی بڑھوتری میں تعاون کے لیے 170ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

‘‘کارانداز پاکستان کے سی ای او علی سرفراز نے اپنے خطا ب میں خواتین کی مالیاتی شمولیت پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا: ’’خواتین کی مالیاتی شمولیت کا فروغ کارانداز پاکستان کا بنیادی ہدف ہے۔ اگر ہم اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے ضمن میں کوئی پیش رفت کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان کو فوری طور پر ملک کی ترقی کے عمل میں خواتین کو شریک کرنا ہوگا۔

ہم خواتین کی معاشی ترقی پر توجہ دے رہے ہیں تاکہ ترقی کے عمل سے غربت اور صنفی امتیاز کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ کیا جاسکے۔ ‘‘کارانداز پاکستان ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل سالوشنزکے نفاذ اور تجارتی بنیادوں پر چلنے والے سرمایہ کاری پلیٹ فارم کے ذریعے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے حجم کے کاروباروں کے لیے مالیات تک رسائی کے ذریعے لوگوں میں مالیاتی شمولیت کو فروغ دے رہا ہے۔ کمپنی کو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن اور یونائیٹڈ کنگڈم ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ(DFID) کی مالیاتی اور ادارہ جاتی سپورٹ حاصل ہے۔

متعلقہ عنوان :