کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس فوری طور پر ختم کیا جائے،او آئی سی سی آئی

حکومتِ پاکستان کوہروقت اپنا تعاون پیش کرنے کیلئے پرعزم ہیں،برونو اولیرہوئک

منگل 17 اپریل 2018 16:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) ا وورسیز انوسٹرزچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے سپر ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے اور کارپوریٹ ٹیکس کی شرح25فیصد سے کم کرکے 22فیصد کی شرح پر لائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار او آئی سی سی آئی کے صدر برونو اولیرہوئک نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔

واضح رہے کہ اوآئی سی سی آئی ممبران پاکستان میں اپنے کاروبار کو بڑھانے کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کار ی کر رہے ہیں اور پچھلے سالوں میں 7.7بلین ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کے مقابلے میں اوآئی سی سی آئی کے ممبران نے پاکستان میں 8.6بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

(جاری ہے)

صرف گذشتہ سال او آئی سی سی کے ممبران نے اپنی سہولیات کو توسیع دینے کیلئے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

او آئی سی سی آئی کے صدر برونو اولیرہوئک نے کہا کہ ملک میں غیر یقینی سیاسی اور کاروبار ی ماحول کے باجوداوآئی سی سی آئی کے ممبران میں سے ایک معروف بین الاقوامی ایف ایم سی جی کمپنی نے پاکستان میں مزید 120ملین ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جو پاکستان کی بڑھتی ہومعیشت میں بڑی براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے امکانات کا واضح اشارہ ہے۔

اپریل 2018کے اختتام میں آنے والے وفاقی بجٹ کیلئے اوآئی سی آئی نے ایف بی آر اور صوبائی ریونیو حکام کو نہایت جامع ٹیکس تجاویز پیش کی ہیں۔جو درج ذیل ہیں۔ ابتدائی طور پر وعدہ کے مطابق سپر ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو 25فیصد کی سطح سے کم کرکے 22فیصد کی سطح پر لائی جائے۔ پورے پاکستان میں سیلز ٹیکس کوایک جیسی شرح پر لایا جائے ابتدائی طور پر سندھ کی طرح13فیصد پر پھر بتدریج10فیصد تک کی سطح پر لایا جائے۔

غیر معمولی منافع پر ٹیکس ، بونس حصص پر ٹیکس جیسی شرائط کا خاتمہ کیا جائے۔خدمات کے شعبے سمیت ایف ڈی آئی کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ صوبوں اور ایف بی آر کے مابین ٹیکس کے معاملات بروقت حل کئے جائیں۔ کم ازکم ٹیکس اورمتبادل ٹیکس نظام کا خاتمہ کیا جائے۔سرمایہ کاری پر طویل مدت کیلئے ٹیکس کی رعائت کم از کم دس سال ہونی چاہیئے۔خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے۔

ترجیحات پر ٹیکس اصلاحات کمیشن رپورٹ کا نفاذکیا جائے۔ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر بات چیت کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر برونو اولیرہوئک نے کہا کہ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ حالیہ برسوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت پاکستان میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔پاکستانی حکام کو سنجیدگی سے ان عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے جن پر عمل کرکے ویت نام، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا جیسے علاقائی ممالک کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ ہو ا۔

تاکہ پاکستان میں پالیسی کو نئے سرے سے آراستہ کرکے براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھایا جاسکے۔او آئی سی سی آئی نے پاکستان میں مینوفیکچرنگ، روزگاراور برآمد کو بڑھانے اور پوری دنیا سے براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے درج ذیل معاملات پر ترجیجی بنیادوں پر ایکشن کی سفارش کی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتی سطح پر ادارہ جاتی فورم کی اشد ضرورت ہے جہاں سرمایہ کار اپنے مسائل کو اٹھاسکیں۔

او آئی سی سی آئی فورم تشکیل دینے اوراس کو مینج کرنے کیلئے رضاکارانہ طور پر تیا رہے۔ معیشت کے مختلف سیگمنٹس میں حاصل کردہ ترقی کے اہداف ، ملکی انڈسٹری میں سرمایہ کاروں کیلئے دستیاب مواقعوں، انفرااسٹرکچر اور تجارت کے ذریعے ملک کے بارے میں منفی تاثر کو ختم کرنے کی کوششیں کی جائیں۔ ۔ وفاقی ، سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے پاکستان کی ورلڈ بینک کی ایز آف ڈوئنگ بزنس میں کمزور رینکنگ کو بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کئے ہیں۔

۔ ٹیکسیشن سے متعلق بڑھتے ہوئے مسائل، ٹیکس ریفنڈز، گردشی قرضے جیسے مسائل کو فوراً حل کیا جائے۔ ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ایجنسیز کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن ٹیکسیشن کے شعبے اور فوڈ اور فارما سیکٹرز کے اسٹینڈرڈزقائم کرنے کیلئے بہت اہم ہے۔ قابلِ عمل، شفاف اور مستقل پالیسیاں تشکیل اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ مجموعی طور پر او آئی سی سی آئی کے ممبران اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملکی معیشت کمزور ہے اور بہت سے اقدامات خاص طور پر اوآئی سی سی آئی کی جانب سے تجویز کردہ ٹیکس کے معاملات میں اصلاح کی ضرورت ہے۔

سی پیک سمیت انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ پاکستا ن کی مثبت جغرافیائی پروفائل اور بہتر پبلک پرائیوٹ شراکت داری کی وجہ سے ملک اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے اگلے درجے تک پہنچ سکتا ہے۔ اوآئی سی سی آئی اور اس کے ممبران اس سلسلے میں حکومتِ پاکستان کوہروقت اپنا تعاون پیش کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔

متعلقہ عنوان :