طیبہ تشدد کیس ،ْسابق جج اور اہلیہ کو ایک، ایک سال قید کی سزا

سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت پر رکھنا جرم ہے ،ْ عدالتی فیصلہ

منگل 17 اپریل 2018 14:15

طیبہ تشدد کیس ،ْسابق جج اور اہلیہ کو ایک، ایک سال قید کی سزا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں نامزد سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک، ایک سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے سنایاجو 27 مارچ 2018 کو محفوظ کیا گیا تھا۔

سابق جج اور ان کی اہلیہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزا سنائی گئی ہے جس کے مطابق 12 سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت پر رکھنا جرم ہے ،ْکمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو پیش آیا تھا اور پولیس نے 29 دسمبر کو سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔

(جاری ہے)

تشدد کے واقعہ میں ملوث دونوں ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

3 جنوری 2017 کو کیس میں اہم موڑ آیا اور طیبہ کے والدین کی جانب سے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کرنے کی رپورٹس سامنے آئیں تاہم راضی نامہ سامنے آنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا۔سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے 8 جنوری 2017 کو طیبہ کو بازیاب کرا کے پیش کیا تھا ،ْ عدالتی حکم پر 12جنوری 2017 کو راجا خرم علی خان کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوادیا تھا جہاں 16 مئی 2017 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اس مقدمے میں مجموعی طور پر 19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں 11 سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت 8 غیر سرکاری افرادشامل تھے۔

متعلقہ عنوان :