پنجاب کی پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی عام آدمی کے مسائل ہی کا احاطہ کرتی ہے‘عائشہ غوث پاشا

امن و امان،توانائی،زراعت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تمامتر عوامی ترجیحات ہیں‘صوبائی وزیر خزانہ

پیر 16 اپریل 2018 22:48

پنجاب کی پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی عام آدمی کے مسائل ہی کا احاطہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) پنجاب کی پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی عام آدمی کے مسائل ہی کا احاطہ کرتی ہے ۔ امن و امان،توانائی،زراعت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تمامتر عوامی ترجیحات ہیں۔ غربت ،ملازمت اور خوراک کی کمی جیسے مسائل کا حل لوڈ شیڈنگ کے خاتمے، کاروبار کے فروغ اور زرعی پیداوار میں اضافے پر ہی منحصر ہے۔

پالیسی سازی میں بلدیاتی حکومتوں کی نمائندگی کو یقینی بنا رہے ہیں۔سروس ڈیلیوری میں بہتری کے لیے کمپنیوں کا قیام نا گزیر تھا۔ ایچ آر کا انتخاب مسابقتی عمل کے تحت خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے ایوان وزیر اعلیٰ 90شاہراہ قائداعظم پر نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے 108ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ساتھ چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ جہانزیب خان، ریکٹرنیشنل سکول آف پبلک پالیسی عظمت علی رانجھا، چیف انسٹریکٹر نجیب نجمی ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، سیکرٹری فنانس ،ہیلتھ ، انڈسٹریز اور دیگر محکموں کے نمائندگان شریک تھے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ 110ملین کی آبادی کے صوبہ میںخدمات کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے جسے حکومت پنجاب پورا کر رہی ہے۔

سماجی ترقی کے اشاریوں (Indicators)پر عمل درآمد کے لیے موجودہ حکومتی ڈھانچہ ناکافی تھا تکنیکی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے معاون اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ توانائی وفاقی شعبہ تھا۔ صوبائی سطح پر بجلی کی پیداورا کے لیے انفرسٹریکچر کی سہولیات مہیا کی گئیں۔ نیشنل ایکشن پلان کو موثر بنانے کے لیے اینٹی ٹیررازم فورس ، تھانوں کی آٹومیشن اور فرانزک لیب کا قیام کی گئی۔

زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے آلات و ادویات ، پانی و بجلی کے استعمال ، فصل کی خریدو فروخت اور کاشتکار کی خودمختاری کے لیے میڈل مین کا کردار ختم کر کے سبسڈیز ، آن لائن رجسٹریشن اور بلاسود قرضوں کی سکیمیں متعارف کروائی گئیں۔ آج سیکیورٹی کی بہتر صورتحال اور توانائی کے بحران میں کمی ہی صوبے میں سرمایہ کاری کا سبب بن رہی ہے۔ کورس کے شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کی شمولیت کے بغیر موثر پالیسی سازی ممکن نہیں ۔

حکومت پنجاب گوورنس کے قانونی لائحہ عمل کے ساتھ اس کے اطلاق کو بھی یقینی بنا رہی ہے۔ چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ جہانزیب خان نے کورس کے شرکاء کو پنجاب کے ترقیاتی و سماجی منصوبہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ترقیاتی منصوبہ بندی کے تحت صوبے میں عام آدمی کو سہولیات کی فراہمی میں 90% بہتری آئی۔ پنجاب ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈ کے تحت 350,000طالبعلموں کو اعلی تعلیمی وظائف، 53,000سکولوں میں15.5ملین سٹوڈنٹس کی انرولمنٹ،4,300سکولوں کی آئوٹ سورسنگ،7135بچوں کی غیر سرکاری سکولوں میں مالی معاونت 250,000 قابل اساتذہ کی بھرتی تعلیمی شعبہ کی ترقی کا سبب بن رہی ہے۔

ہیلتھ کے بجٹ میں% 525 تک اضافے کے ساتھ300 BHUs،25 DHQs اور 100 THQsمیں عدم موجود سہولیات کی فراہمی، 24گھنٹے سروس، ہیلتھ انشورنس، ایمبولینسسز اور کڈنی اور لیور سینٹرز کے قیام کو یقینی بنایا گیا ہے۔ 2015سی2017تک1.32ملین نوجوانوں کو فنی تربیت فراہم کی گئی ہے ،350,000خاندان وزیر اعلیٰ خود روزگار سکیم سے استفادہ کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری ہوم اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ نے شرکاء کو امن عامہ اور صحت کے میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آگاہ کیا۔

ہوم سیکرٹری نے بتایا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت متعارف کروائی جانے والی اصلاحات کے نتیجہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 76%تک کمی ہوئی،302دہشت گرد مارے گئے اور متعدد گرفتار ہوئے۔ سیکرٹری ہیلتھ نے ہیپاٹائٹس، ٹی بی اور ایڈز کی کامیاب سکریننگ ، موبائل ڈائیگنوسٹک اور BSLلیب کے کامیاب لانچ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ BSL لیبارٹریز اب تک صرف چائنا، انڈیا اور جرمن میں قائم کی گئیں تھیں پاکستان چوتھا ملک ہے جہاں ان کا قیام عمل میں آیا۔

آخر میں ریکٹر نیشنل سکول آف پبلک پالیسی نے تفصیلی معلومات کی فراہمی پر حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب مانیٹرنگ اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے زیادہ ترقی یافتہ صوبہ ہے ۔ یہاں نہ صرف نئے رجحانات کی حوصلہ ا فزائی کی جاتی ہے بلکہ اُنھیں پالیسی سازی میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :