سندھ اسمبلی نے گورنر سندھ کی جانب سے اعتراضات کے ساتھ واپس کئے جانے والے تین سرکاری بلوں پر دوبارہ غور کرکے پھر سے ان کی منظوری دیدی

پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں جس طرح من مانی کررہی ہے اس کے بعد صوبے میں تعلیمی نظام تباہ ہوجائے گا ، قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن گورنر کے اختیارات چیف منسٹر کو دینے سے فیڈریشن ہرگز کمزور نہیں ہوگی،فیڈریشن چاروں صوبوں کا نام ہے، سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو

پیر 16 اپریل 2018 22:03

سندھ اسمبلی نے گورنر سندھ کی جانب سے اعتراضات کے ساتھ واپس کئے جانے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) سندھ اسمبلی نے گورنر سندھ کی جانب سے اعتراضات کے ساتھ واپس کئے جانے والے تین سرکاری بلوں پر دوبارہ غور کرکے پھر سے ان کی منظوری دیدی ۔ پیر کو ایوان کی جانب سے جن بلوں پر دوبارہ غور کرکے ان کی منظوری دی گئی ان میں سہیل یونیورسٹی بل2017یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز ٹنڈو محمد خان بل 2017اور کالی موری یونیوسٹی حیدرآباد بل 2017شامل ہیں۔

پیر کی شام ایوان کی کارروائی کے دوران سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے گورنر سندھ کی جانب سے ان بلوں پر لگائے جانے والے اعتراضات اور دوبارہ غور کرنے کے پیغام کے باعث انہیں دوبارہ غور و خوض کے لئے ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے پھر سے منظور دیدی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اس عمل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں جس طرح من مانی کررہی ہے اس کے بعد صوبے میں تعلیمی نظام تباہ ہوجائے گا اور یہاں میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں رہے گی۔

(جاری ہے)

وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ گورنر کے اختیارات چیف منسٹر کو دینے سے فیڈریشن ہرگز کمزور نہیں ہوگی،فیڈریشن چاروں صوبوں کا نام ہے اور سندھ بھی اس کا ایک حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر وفاق کے نمائندے ہونے کے ساتھ ساتھ اتنے ہی سیاسی بھی ہیں جتنے وزیر اعلی سندھ ہیں۔ اس لئے جو لوگ سرکاری بلوں کی مخالفت کررہے ہیں ان کی بات میں کوئی وزن نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :