صوبے انتظامی سہولت کی بنیاد پر نہیں بنائے جاسکتے، اس سے صوبوں میں تناؤ پیدا ہوگا، رضا ربانی

سیاسی فکر کو قومی ڈائیلاگ کے ذریعے اجاگر کیا جائے ،وفاق اور صوبوں کے مسائل پر آئینی ترامیم کی جائیں، بیان

پیر 16 اپریل 2018 21:13

صوبے انتظامی سہولت کی بنیاد پر نہیں بنائے جاسکتے، اس سے صوبوں میں تناؤ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء، سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ صوبے انتظامی سہولت کی بنیاد پر نہیں بنائے جاسکتے، صوبوں کا قیام ایک تاریخی عمل ہے ،اس بنیاد پر صوبوں میں تناؤ پیدا ہوگا، لسانی، علاقائی اور قدرتی وسائل پر سوالات اٹھیں گے۔ پیر کو اپنے ایک بیان میں رہنماء پیپلز پارٹی سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ صوبے، اس کے باشندے، اس کی جغرافیہ کی باقاعدہ ایک تاریخ ہوتی ہے، صوبے کے لوگ ہی صوبے کے مالک ہوتے ہیں، ان کی اپنی زبان ہوتی ہے، ان کا کلچر اور رسم و رواج ہوتا ہے اور لوگوں کا اپنے صوبے کے وسائل پر حق ہوتا ہے جو وہ آئینی معاہدے کے ذریعے سے وفاق کو بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامی بنیاد پر صوبے بنانے سے تاریخ کی نفی ہوگی اور اندرونی تنازعات کو مزید بڑھنے کا موقع ملے گا، اس سے یقینا وفاق بھی متاثر ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہاں ضرورت ہے کہ ایک سیاسی فکر کو قومی ڈائیلاگ کے ذریعے اجاگر کیا جائے اور اس کے نتیجے میں وفاق اور صوبوں کے مسائل پر آئینی ترامیم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ محض آئین کے آرٹیکل(۱) میں ترمیم کرنے سے حل نہیں ہوگا، اس کے تناظر میں مزید آئینی ترامیم کی جائیں گی اور اس کے وفاق اور صوبوں پر دور رس اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان خصوصاً ایوانِ بالا کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا اہتمام کرنا چاہئے۔