کامن ویلتھ گیمز میں ہاکی ٹیم سے وابستہ توقعات پوری نہیں ہوئیں، چیف سلیکٹر

پاکستان کو آئندہ اچھے نتائج پانے کیلئے سخت محنت کی ضرورت ہوگی، ایشین گیمز اور پھر چیمپئنز ٹرافی کو اپنا ہدف بناکر مناسب لائحہ عمل تیار کیا جائے، چیمپئنز ٹرافی کی تیاری کیلئے طویل المدتی تربیتی کیمپس کا انعقاد لازمی ہے، اصلاح الدین صدیقی

پیر 16 اپریل 2018 16:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اپریل2018ء) قومی ہاکی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور اولمپئن اصلاح الدین صدیقی نے کہا ہے کہ کامن ویلتھ گیمزمیں پاکستان ہاکی ٹیم توقعات پر پورا نہیں اتری، اسے ایونٹ کی پہلی 4 ٹیموں میں شامل ہونا چاہیے تھا، تاہم یہ امر خوش کن ہے کہ پاکستان کوگیمز میں کسی میچ میں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

اپنے ایک انٹرویو میں اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں ہونے والی21 ویں کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان ہاکی ٹیم کی ٹیم کارکردگی کو اطمینان بخش نہیں قرار دیا جاسکتا۔اصلاح الدین نے کہا کہ مجھے توقع تھی کہ پاکستان ہاکی ایونٹ میں کم ازکم پہلی 4 ٹیموں میں شامل ہونے میں کامیاب رہے گا لیکن بدقسمتی آڑھے آگئی، تاہم یہ اچھی بات رہی کہ قومی ٹیم اپنے گروپ میچز میں شکست سے دور رہی اور اس نے حریف ٹیموں کے خلاف تمام میچز برابر کھیلے، خاص طور پر روایتی حریف بھارت کے خلاف پاکستان نے شاندار کھیل پیش کرکے اپنے بہتر مستقبل کی نشاندہی کی لیکن پاکستان کو ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں مد مقابل ویلز کو ضرور شکست سے دوچار کرنا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

چیف سلیکٹر نے کہا کہ پول بی میں انگلینڈ کے بعد ملائیشیا کی مضبوط ٹیم سے بھی میچ برابر کھیلنے سے پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں کے اعتماد میں ضرور اضافہ ہوگا اور اگلے مقابلوں میں فتح کے لیے زیادہ جوش اور ولولے کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ایک سوال کے جواب میں اصلاح الدین نے کہا کہ پاکستان کو آئندہ اچھے نتائج پانے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہوگی، ایشین گیمز اور پھر چیمپئنز ٹرافی کو اپنا ہدف بناکر مناسب لائحہ عمل تیار کیا جائے، ٹرافی میں پاکستان کو ہالینڈ، جرمنی اور کوریا جیسی مضبوط ٹیموں سے مقابلہ درپیش ہوگا، اس ضمن میں طویل المدتی تربیتی کیمپس کا انعقاد لازمی ہے، اس کے ساتھ کھلاڑیوں کی جسمانی فٹنس اور کنڈیشن کو بھی زیادہ بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے، اس معاملے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں چیف سلیکٹر نے کہاکہ پاکستان کو ہاکی میں کامیابی کے لیے دفاعی طرز کے کھیل کو خیرباد کہہ دینا چاہیے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان بہتر نتائج کے لیے جارحانہ طرز کی ہاکی کو اپنانا ہوگا لیکن اس کیلیے کھلاڑیوں میں بہترین فزیکل فٹنس لازمی ہے، اب پاکستان کو مسلسل آگے بڑھنا ہوگا، بہتر منصوبہ بندی پاکستان کو عالمی ہاکی میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ پانے میں معاون و ممدو ہوسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :