ْقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ممبران نے پانچ سالہ ناقص کارکردگی کا ملبہ حکومت پر ڈال دیا

قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس،لاپتہ افراد کے بارے میں جسٹس جاوید اقبال نے رپورٹ پیش کی 2011 سے 2018 کل 4929 لاپتہ افراد کے بارے میں شکایات درج کروائی گئیں

پیر 16 اپریل 2018 16:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2018ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ممبران نے پانچ سالہ ناقص کارکردگی کا ملبہ حکومت پر ڈال دیا ۔ گزشتہ روز) قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس زہرہ ودود فاطمی کی سربراہی میں ہوا جس میں لاپتہ افراد کے بارے میں جسٹس جاوید اقبال نے رپورٹ پیش کی ۔ کمیشن کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ 2011 سے 2018 کل 4929 لاپتہ افراد کے بارے میں شکایات درج کروائی گئی ۔

لاپتہ افراد کے بارے میں قائم کمیشن نے 3219 کے کیسز نمٹائے اور 1710 افراد کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال کے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سے سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپائو کے دور میں 4000 لاپتہ افراد کو بیرون ملک منتقل کر دیا گیا مگر حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کارروائی نہ ہو سکی ۔

(جاری ہے)

جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ شیرپاؤ نے لاپتہ افراد کے بارے میں پریس کانفرنس میں اس با ت کا اعتراف بھی کیا تھا، جبکہ حکومت میں رہتے ہوئے کارروائی نہ کر سکے۔

مشرف دور کے دوران شیر پائو اور مشرف کے خلاف پارلیمنٹ میں کوئی آوا ز بلند نہیںکی گئی، لاپتہ افراد کو غیرملکیوں کے حوالے کرنے کیلئے ڈالرحاصل کیے گئے۔ انہوںنے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے تجاویز بھی پیش کی گئیں مگر اس پرکوئی کارروائی نہ ہو سکی مگر بعض ناگزیر حالات کی وجہ سے رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ملک کے اندر بہت سی این جی اوز ملک کے خلاف ایجنڈا پر کام کر رہی ہیں مگر سیاسی مصلحتوں کے سبب سے ان پر پابندیاں نہیں لگائی جائیں ۔

رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ پارلیمنٹیرین ایک آسان ٹارگٹ ہوتے ہیں۔ لہذا ان پر سرعام تنقید ہوتی ہے جب کہ اداروں بہت سی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں ۔ بابر نواز کی عدم موجودگی میں اس کرسی صدارت میں موجود زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ پانچ سال کے دوران جو سلوک پارلیمنٹیرین کے ساتھ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے ہمیں ہر طرف سے محاذ آرائی کا سامنا کرنا پڑا۔

جبکہ پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی منزہ حسن نے کہا کہ پانچ سال کے دوران جو حکومت کا رویہ رہا ہے وہ بھی سب کے سامنے عیاں ہے ۔ ہم بے چارے نہیں ہیں اس دوران مختلف خواتین ارکان کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی کشور زہرہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے 132 افراد آج تک لاپتہ ہیں ان کے گھر والوں کو معلوم نہیں کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یامر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے افراد اداروں کی تحویل میں ہوتے ہیں۔جاوید اقبال نے بتایا کہ لاتپہ افراد کے بارے میں تحقیقات کے دوران ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا اور نہ ہی بطور چیئرمین نیب کسی قسم کا دباؤ ہے اگر کسی جانب سے دباؤ ڈالا گیا تو وہ گھر روانہ ہو جائیں گے۔نیب بلاتفریق کارروائیاں کر رہا ہے۔ جاوید اقبال نے شکایت کی کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام نہیں کیا گیا ۔

بعض مصلحتوں کی وجہ سے ملکی مفاد داؤپر ہوتا ہے جس پر حکومتیں بھی کارروائی نہ کرتیں۔انہوں نے کہا کہ الجزیرہ ٹی وی نے ایبٹ آباد کمیشن کے حوالے سے غلط رپورٹ پیش کی ۔ لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے، اگر کوئی ایک فرد گنا ہ کرتا ہے تو اس کی سزا اس کے اہل خانہ کو نہیں ملنی چاہیے۔ ۔

متعلقہ عنوان :