مجھے لوگ اللہ کا نام لے کر دھمکیاں دیتے ہیں کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں گا،

جاتے جاتے کم ازکم 200 لوگوں کو تو فارغ کرکے جائوں گا سربراہ واٹر کمیشن کراچی میں گٹرابل رہے ہیں، سیوریج کا پانی صاف پانی میں مل رہا ہے، بتائیں کہ کراچی میں کتنے والو مین ہیں،جسٹس(ر) امیرہانی مسلم واٹربورڈ کے وکیل پر برہم

پیر 16 اپریل 2018 16:33

مجھے لوگ اللہ کا نام لے کر دھمکیاں دیتے ہیں کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) سندھ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر)امیرہانی مسلم نے کہاہے کہ مجھے لوگ اللہ کا نام لے کر دھمکیاں دیتے ہیں کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں گا، میں جاتے جاتے کم ازکم 200 لوگوں کو تو فارغ کرکے جائوں گا۔پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں واٹرکمیشن کی سماعت کے دوران سربراہ کمیشن جسٹس (ر)امیرہانی مسلم کراچی میں پانی کے بحران پر ایم ڈی واٹربورڈ پر برس پڑے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہی کراچی میں پانی کی تقسیم کامسئلہ ٹھیک کریں ورنہ آدھی رات کودورہ کروں گا۔کمیشن نے ایم ڈی واٹربورڈ کو ایک گھنٹے میں نظام ٹھیک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی ایم سیز کے غیرحاضر ملازمین کی تنخواہیں روکنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کراچی کا پانی کہاں گیا ۔

(جاری ہے)

بتائیں کراچی میں کیا ہو رہا ہی ۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) امیرہانی مسلم نے واٹربورڈ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں کراچی میں کیا ہورہا ہے، پانی کہاں گیا ۔انہوں نے ایم ڈی واٹربورڈ خالد شیخ کوفوری طلب کرلیا۔ سربراہ واٹرکمیشن نے ایم ڈی واٹربورڈ سے کہا کہ کراچی میں گٹرابل رہے ہیں، سیوریج کا پانی صاف پانی میں مل رہا ہے، مجھے بتائیں کہ کراچی میں کتنے والو مین ہیں۔

ایم ڈی واٹربورڈ نے جواب دیا کہ شہر میں 700 والو مین کام کررہے ہیں۔ کمیشن نے استفسار کیا کہ کبھی ایک بندے کے خلاف بھی کارروائی ہوئی، کسی ایک والو مین کو ٹرانسفر بھی نہیں کیا، مجھے لوگ اللہ کا نام لے کر دھمکیاں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کام نہ کرسکے تو اللہ کو کیا جواب دو گے، میں جاتے جاتے کم ازکم 200 لوگوں کو تو فارغ کرکے جائوں گا۔ایم ڈی واٹربورڈ نے جواب دیا کہ میرے پاس بھی واٹس ایپ پر روزانہ کی بنیاد پر 500 شکایات آتی ہیں اور لوگ مجھے بھی دھمکیاں دیتے ہیں۔ جسٹس(ر)امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ایم ڈی صاحب آپ اپنے عملے کو ہلائیں، جن علاقوں میں پانی نہیں وہاں پانی آپ نے مفت پہنچانا ہے، اور مجھے رپورٹ پیش کرنی ہے۔

متعلقہ عنوان :