چینی خاندان خون کا عطیہ دے کر 100 سے زائد لوگوں کی زندگیاں بچاچکا ہے

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 14 اپریل 2018 23:50

چینی خاندان خون کا عطیہ دے کر 100 سے زائد لوگوں کی زندگیاں بچاچکا ہے
چین میں فانگ یو اور اس کے والدین نے چھے سال کے عرصے میں 24,200 ملی لیٹر خون کا عطیہ دے کر 100 سے زائد افراد کی جانیں بچائیں۔
فانگ یو چین میں صوبہ شانڈونگ کے شہر دیژوو  میں پیدا ہوا۔ اس وقت وہ یانتائی ،،شانڈونگ کی لڈونگ یونیورسٹی کے تحت کیمسٹری اینڈ میٹیریل کالج  کا سینئر طالبعلم ہے۔ اس نے جولائی 2015 میں جبکہ اس کے والد نے مئی 2012 سے اپنے خون کا عطیہ دینا شروع کیا۔


فانگ کے والد نے جب پہلی بار خون عطیہ کرنے والی موبائل گاڑی میں چند رضاکار دیکھے تو اس نے اسی سال پہلی بار اپنا خون عطیہ کرکے اپنا پہلا بلڈ ڈونیشن سرٹیفیکیٹ حاصل کیا۔ اس کے بعد سے وہ باقاعدگی سے دیژوو   کے مرکزی بلڈ اسٹیشن میں اپنا خون عطیہ کرتا رہا اور فانگ کی والدہ بھی ایسا ہی کرتی رہی۔ دونوں میاں بیوی نے چھ سال سے زائد عرصہ میں 20,400 ملی لیٹر خون ڈونیٹ کیا ہے۔

(جاری ہے)

فانگ کے والد کو بلڈ ڈونیشن پر 2014 تا 2015 میں نیشنل پرائز بھی دیا گیا۔

والدین کی طرح فانگ نے بھی انسانی ہمدردی کا یہ سلسلہ شروع کردیا۔اس نے 20 سال کی عمر میں پہلی بار اپنا خون عطیہ کیا۔ وہ  لڈونگ یونیورسٹی کی نوجوان رضاکار تنظیم میں شامل ہوا تھا۔2018 میں سرما کی چھٹیوں کے دوران اسے بتایا گیا کہ چھ ڈونرز میں سے صرف اس کا خون کینسر کے مریض سے میچ کر گیا ہے۔

اس نے مذکورہ مریض کی خاطر اپنے خون میں موجود پلیٹ لیٹس اسے عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا حالانکہ اسے خون ڈونیٹ کیے صرف 20 دن ہی گزرے تھے۔ عموماً 30 دن کے بعد خون عطیہ کیا جاتا ہے۔
یونیورسٹی میں چار سالہ تعلیم کے دوران فانگ یو نے دیژوو   اور یانتائی  میں 10 مختلف مواقع پر 3,800 ملی لیٹر خون کا عطیہ دیا۔ہر بار خون عطیہ دے کر آنے پر اس کی والدہ اس کے لیے اس کا  پسندیدہ  کھانا تیار  کرتی ہے۔
فانگ کا کہنا ہے کہ اسے اپنے خون کا عطیہ دے کر لوگوں کی جان محفوظ کرنے پر فخر ہے۔ وہ اپنے بچوں کو بھی خون عطیہ کرنے پر ان کی حوصلہ افزائی کرے گا اور اسی طرح مستقبل میں بھی محبت بانٹتا اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتا رہے گا۔