گرمی کی شدت میں گیس اور بجلی کی نایابی کے بحران نے شہریوں کا جینا دو بھر کردیا

انڈسٹریل ایریا ز میں روزانہ 8گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے ایکسپورٹ آرڈرزتاخیر کا شکار

جمعہ 13 اپریل 2018 22:26

گرمی کی شدت میں گیس اور بجلی کی نایابی کے بحران نے شہریوں کا جینا دو ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اپریل2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ا وربزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہاہے کہ کراچی میں گرمی کی شدت بڑھتے ہی بجلی اور گیس کی کمی کا شدید بحران سامنے آیا ہے جس سے ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شدید متاثر ہورہے ہیں۔

صنعتکاراس صورتحال سے شدیدپریشان ہیں۔ صنعتوں کوایکسپورٹ آرڈرز میں تاخیر اور پروڈکشن میں انتہائی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور بے روزگاری کا شکار ہورہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک کے ساتھ10MMCFDکا معاہدہ ہونے کے باوجو دD 90 MMCFگیس فراہم کی جارہی ہے، جبکہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ500میگا واٹ کے شارٹ فال کو ختم کرنے کے لئے انکو 190MMCFDگیس درکار ہے۔

(جاری ہے)

SSGCکے مطابق کے الیکٹرک 80ارب کا نادہندہ ہے اسکے برعکس کے الیکٹرک 13.5ارب کی ادائیگی بتارہا ہے ۔ جبکہ باخبر حلقوں کے مطابق دونوں کمپنیوں کے مابین ایگریمنٹ کا نہ ہونا یا پرانے بقایاجات برسوں پرانے مسائل ہیں جنکے باوجود 150ایم ایم سی ایف ڈی گیس سپلائی کی جارہی تھی پھر اب اچانک گیس سپلائی میں کٹوتی کیوں کی گئی۔ میاں زاہد حسین نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دونوں فریقوں کے مابین اس مسئلے کے حل کے لئے عملی کوشش کی اور وزیراعظم کو خطوط لکھے جو قابل تحسین ہے۔

وفاقی حکومت اس مسئلے کے فوری حل کے لئے اقدامات کرے۔ میاں زاہد حسین نے کہاکہ اس صورتحال سے پورا شہر پریشانی کا شکار ہے جس کا فوری حل ضروری ہے۔ کے الیکٹرک کو بلا تاخیر گیس کی فراہمی یقینی بنانے سے بجلی کے بحران کو حل کیا جاسکتا ہے۔ SSGCکے ترجمان کے مطابق وہ پہلے بھی ایسی صورتحال کو بحسن و خوبی حل کرچکے ہیں اور اب بھی حل نا ممکن نہیں ہے تو پھر تاخیر کی کیا وجہ ہے اور شہریوں کو کیوں اذیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسئلے کو فوری اور مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے۔ دونوں فریقوں کو مل بیٹھ کر ایک مستقل اور فوری حل پر پہنچنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ عوام، تاجروں اور صنعتکاروں کو فوری ریلیف مل سکے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ فریقین اس مسئلے سے جنم لینے والے نئے مسائل کا ادراک کرلیں اور فوری طور پر اس مسئلے کے حل کی طرف جائیں۔ مزید تاخیر سے ملک و قوم کو نقصان کا سامنا کرنے کا اندیشہ ہے۔ عوامی سطح پر دونوں اداروں کے خلاف غم و غصہ پایا جارہا ہے، جس کا بروقت سد باب مسئلے کے فوری حل میں ہی مضمر ہے۔ بزنس کمیونٹی دونوں فریقین سے اس مسئلے کے فوری حل کے لئے اقدامات کرنے کی استدعا کرتی ہے۔