وقت کے مقبول ترین لیڈر کو انتخابی میدان سے خارج کرنے کے بعد آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی کیا ساکھ باقی رہے گی، عرفان صدیقی

مقبول سیاسی لیڈروں کی اہلیت اور نااہلیت کے فیصلوںکا حتمی اختیار صرف پاکستان کے عوام کے پاس ہے، اختیار چھیننے کی کوششیں ماضی میں کامیاب ہوئیں نہ آئندہ ہوں گی، میڈیا سے گفتگو

جمعہ 13 اپریل 2018 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اپریل2018ء) مشیر وزیراعظم برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وقت کے مقبول ترین لیڈر کو انتخابی میدان سے خارج کردینے کے بعد آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی کیا ساکھ باقی رہے گی، مقبول سیاسی لیڈروں کی اہلیت اور نااہلیت کے فیصلوںکا حتمی اختیار صرف پاکستان کے عوام کے پاس ہے، عوام سے یہ اختیار چھیننے کی کوششیں ماضی میں کامیاب ہوئیں نہ آئندہ ہوں گی، تیس ،چالیس سال قبل ایک مقبول سیاستدان کو پھانسی چڑھادیاگیا لیکن آج تک وہ نااہل نہیں ہوسکا۔

مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے یہ بات سرینا ہوٹل میں خطاطی کی دو روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام عدالتی فیصلوں پر عمل کیا ہے۔ اس فیصلے پر بھی عمل ہوگا لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ روز صحیفے کی طرح اس فیصلے کی تلاوت کی جائے اور اس کے قصیدے پڑھے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ وقت کے مقبول ترین لیڈر کو انتخابی میدان سے خارج کردینے کے بعد آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی کیا ساکھ باقی رہے گی۔

ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ نگران حکومت عوامی رائے پر اثرانداز نہیں ہوسکتی۔ 2013ء میں نگران وزیراعظم اور نگران وزرائے اعلی پیپلزپارٹی کے تجویز کردہ تھے لیکن اٴْسے عبرت ناک شکست ہوئی اور مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ عوام کی رائے کا راستہ روکنے کی کوششیں ناکام رہیں گی کیونکہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ اب عوام کا نعرہ بن چکا ہے۔