چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ 10 سال کے ایم ڈیز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا

ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار کا پی آئی اے کے وکیل سے مکالمہ 13 میں 44 ارب روپے، 2014 میں 37 ارب روپے، 2015 میں 32 ارب روپے، 2016 میں 45 ارب روپے اور 2017 میں 44 ارب روپے کا نقصان ہوا ،ْوکیل پی آئی اے نے تفصیلات پیش کر دیں آپ لوگوں نے ظلم کیا، اتنا بڑا اثاثہ برباد کردیا، پی آئی ایکو برباد کرنے والے دشمن اور غدار ہیں ،ْ چیف جسٹس کے سابق ایم ڈیز سے مکالمہ عدالت عظمیٰ نے ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کردیا ،ْ قومی ائیر لائن کے خسارے کی انکوائری کے لیے انہیں ٹی او آر بنانے کی بھی ہدایت پی آئی اے کو 2002 میں ایک ارب 8 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا ،ْ 2002کے بعد سے پی آئی اے خسارے میں ہے ،ْفرخ سلیم فی الوقت حکومت کاپی آئی اے کی نجکاری کا ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی توعدالت کو اعتماد میں لیا جائے گا ،ْاٹارنی جنرل

جمعرات 12 اپریل 2018 23:51

چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ 10 سال کے ایم ڈیز کو بیرون ملک جانے سے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2018ء) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پی آئی اے کے 2008 سے 2018 تک کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کو بیرون ملک جانے سے روکتے ہوئے ان کی روانگی عدالتی اجازت سے مشروط کردی ہے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پی آئی اے کے وکیل نے 9 سال کا آڈٹ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔یاد رہے کہ مذکورہ کیس کی 6 اپریل کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے پی آئی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے ادارے کی 10 سالہ آڈٹ رپورٹ طلب کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔جمعرات کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارکیٹ میں پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت کیا ہی ۔

(جاری ہے)

وکیل پی آئی اے نے آگاہ کیا کہ اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کی فی شیئر قیمت 5 روپے ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں۔وکیل پی آئی اے نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ 2013 میں پی آئی اے کو لگ بھگ 44 ارب روپے، 2014 میں 37 ارب روپے، 2015 میں 32 ارب روپے، 2016 میں 45 ارب روپے اور 2017 میں 44 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

چیف جسٹس نے پی آئی اے کے سابق ایم ڈیز کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے ظلم کیا، اتنا بڑا اثاثہ برباد کردیا، پی آئی ایکو برباد کرنے والے دشمن اور غدار ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس نقصان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی اور ہم انہیں کسی طور نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کے وہ تمام ایم ڈیز عدالت آجائیں جن کے ادوار میں نقصان ہوا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پہلے حکم دیا کہ پی آئی اے کے 2008 سے 2018 تک کے ایم ڈیز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں ،ْہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں تاکہ معاملے کی تحقیقات ہو۔سپریم کورٹ نے ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور قومی ائیر لائن کے خسارے کی انکوائری کے لیے انہیں ٹی او آر بنانے کی بھی ہدایت کی، چیف جسٹس نے فرخ سلیم سے مکالمہ کیا کہ اس بات کا تعین کریں کس کے ادوار میں نقصان ہوا ،ْہم آپ سے جاننا چاہتے ہیں نقصان کا ذمہ دارکون ہی اس پر فرخ نسیم نے بتایا کہ پی آئی اے کو 2002 میں ایک ارب 8 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا ،ْ 2002کے بعد سے پی آئی اے خسارے میں ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں وجوہات کاپتہ چلناچا ہیے کس وجہ سے خسارہ ہوا ،ْکتنے عرصے تک ٹیکس دینے والے پی آئی اے کا خرچ برداشت کرتے رہیں گی دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائیگا ،ْ ہم آپ کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے۔عدالت نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سے اجازت لینا ہو گی۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فی الوقت حکومت کاپی آئی اے کی نجکاری کا ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی توعدالت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پی آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ 360 ارب روپے خسارے کے ساتھ کون لے گا پی آئی ای چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پی آئی اے کے نفع بخش روٹس کسے بیچے گئی پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ قومی ائیرلائن کے روٹس بیچنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔

جسٹس اعجاز نے کہا کہ لینڈنگ رائٹس دیئے جاتے ہیں جس کے پیسے لیے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے پی آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ نیویارک کا روٹ کیوں بندکردیا گیا جس پر انہیں بتایا گیا کہ نیویارک کے روٹ پر نقصان ہورہا تھا۔اس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ متعدد ائیر لائنز نیویارک کے روٹ پر کماتی ہیں ،ْ قومی ائیرلائن کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ نیویارک فلائٹ بند ہونے سے ایک ارب روپے خسارہ کم ہوا ،ْروٹ بند کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ روٹ بیچ دیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے پی آئی اے کے وکیل سے پوچھا کہ اس کیس کیلئے آپ پی آئی اے سے کتنے پیسے لے رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ میں 15 لاکھ روپے لے رہا ہوں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ کس نے آپ کو وکیل مقرر کیا پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ مجھے پی آئی اے بورڈ نے مقرر کیا اور خود سے متعلق وضاحت کیلئے تیار ہوں۔چیف جسٹس نے قومی ائیر لائن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اپنا وکیل بھی مقرر کرلیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔