مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستان عالمی سطح پر اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کمیشن اور او آئی سی کیساتھ مسلسل رابطے میں ہے،خواجہ محمد آصف

کشمیر کے معاملے پر کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جارہی ،گوانتاناموبے میں اس وقت پانچ پاکستانی شہری قید ہیں رہائی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،شام میں کوئی تیسرا ملک فوج بھیج رہا ہے تو اس کا ہماری خارجہ پالیسی سے تعلق نہیں ،شام کے عوام کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں،امریکی سفارتی اہلکار کے ہاتھوں پاکستانی شہری کے جاں بحق ہونے کے واقعہ بارے سفارتی آداب اور قواعد کے مطابق اقدامات کئے جارہے ہیں‘ امریکی سفارتخانے نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جواب توانائی بحران ،امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے ملکی برآمدات پر رونما ہونیوالے منفی اثرات میں کمی ،برآمدات کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے،پارلیمانی سیکرٹری شیزہ فاطمہ خواجہ پاکستان کے آئین اور قانون کے ایک ایک لفظ کا تحفظ اور احترام یقینی بنایا جائیگا، مقدس دستاویز ملک میں مستحکم جمہوریت ،امن اور خوشحال مستقبل کیلئے بے انتہا اہمیت کی حامل ہے، سپیکر سردار ایاز صادق

بدھ 11 اپریل 2018 18:02

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستان عالمی سطح پر اقوام متحدہ‘ انسانی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2018ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بالخصوص بھارتی افواج کی جانب سے بیگناہ کشمیریوں پر مظالم بارے پاکستان عالمی سطح پر اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کمیشن اور او آئی سی کیساتھ مسلسل رابطے میں ہے‘ اس معاملے پر کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جارہی ،گوانتاناموبے میں اس وقت پانچ پاکستانی شہری قید ہیں جن کی رہائی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،شام میں کوئی تیسرا ملک فوج بھیج رہا ہے تو اس کا ہماری خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ،ہم شام کے عوام کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں‘ پاکستان نے عالمی فورمز پر شام سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مسلسل آواز بلند کی ہے، امریکی سفارتی اہلکار کے ہاتھوں پاکستانی شہری کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کے حوالے سے سفارتی آداب اور قواعد کے مطابق اقدامات کئے جارہے ہیں‘ امریکی سفارتخانے نے اس حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،توانائی کے بحران اور امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے ملکی برآمدات پر رونما ہونے والے منفی اثرات میں کمی آرہی ہے اور برآمدات کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا ۔ آئین کے قومی دن کی مناسبت سے سپیکر قومی اسمبلی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے ایک ایک لفظ کا تحفظ اور احترام یقینی بنایا جائے گا۔ یہ مقدس دستاویز ملک میں مستحکم جمہوریت اور ملک کے امن اور خوشحال مستقبل کیلئے بے انتہا اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے آئین کے تقدس اور حفاظت کے لئے قربانیاں دینے والے گمنام ہیروز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بعد ازاں وقفہ سوالات کے دوران پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ دنیا بھر میں پاکستان کے 88 ہائی کمیشنز کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر نہ صرف دوطرفہ بلکہ عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور او آئی سی کے ساتھ اس مسئلے کو بھرپور انداز میں اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چین میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات کی جس میں اس مسئلے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارتی مشنز بھی اس مسئلے پر کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا۔ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاکہ اس وقت گوانتاناموبے میں پانچ پاکستانی شہری قید ہیں ان میں سے نائن الیون سے متعلق مقدمے میں شریک ایک ملزم ہے اور دوسرے نے سازش اور قتل کے جرم کا اعتراف کیا ہے جبکہ باقی تین پر ابھی تک کسی جرم کا الزام نہیں ہے۔

ہمارا مشن گوانتاناموبے جیل کے لئے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے خصوصی ایلچی سے رابطے میں ہے اور گوانتاناموبے جیل میں قید ان پانچ پاکستانی شہریوں کی حالت سے متعلق باقاعدگی سے معلومات حاصل کرتا ہے۔ ہمیں ان تک قونصلر رسائی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی پاکستانی ہیں جنہیں نائن الیون کے بعد سابق صدر پرویز مشرف نے پیسے لے کر امریکہ کے حوالے کیا۔

اس کا اعتراف انہوں نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہاتھوں سے لگائی ہوئی گرہیں دانتوں سے کھولنی پڑتی ہیں۔ ان قیدیوں کی رہائی کے لئے پاکستان کو وہی صورتحال درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر شام میں کوئی تیسرا ملک فوج بھیج رہا ہے تو اس کا ہماری خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کے حوالے سے مختلف ممالک کئی گروپوں میں ہیں۔

ایران اور عرب ممالک الگ الگ گروپ ہیں اس طرح ترکی کا بھی ایک گروپ ہے جو اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے نیوٹرل ہے اور ہم شام کے عوام کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کے مسائل کے حوالے سے ہم اپنا کردار ادا کریں گے لیکن تنازعہ میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس میں کئی ممالک شامل ہیں اس لئے ہم پارٹی نہیں بن سکتے۔

عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر پناہ گزینوں کی امداد کے لئے پاکستانی این جی اوز جاتی ہیں تو یہ خوشی کی بات ہے۔ پاکستان مہاجرین کے حوالے سے عالمی ادارے کے ساتھ اپنی استطاعت سے بڑھ کر کام کر رہا ہے۔ پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ کابل میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور پاکستان میں مقیم تمام پناہ گزینوں کی باعزت واپسی پر اتفاق ہوا ہے۔

پناہ گزین تین چار سال کے عرصہ میں واپس جائیں گے لیکن ان کی واپسی باوقار انداز میں ہوگی۔ اس وقت کے پی کے اور بلوچستان میں 54 پناہ گزینوں کے کیمپ ہیں ان میں سے بعض کیمپ دہشت گردوں کے ٹرانزٹ کے طور پر استعمال ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ خواہ دہشتگردی پاکستان میں ہو یا افغانستان میں ہو۔ نعیمہ کشور خان کے ضمنی سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ اس واقعے کے ضمن میں سفارتی آداب کے مطابق اقدامات کئے جائیں گے۔

امریکی سفارتخانہ نے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اس حوالے سے تمام تر اقدامات قانون اور قواعد کے مطابق ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مکہ میں پاکستانی کمیونٹی کے لئے کوئی سکول نہیں ہے۔ یہ معاملہ وزارت تعلیم کا ہے اور اس حوالے سے وزارت سے رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت سے سکول کھولنے کے لئے کلیئرنس مانگی ہے اور اجازت ملنے پر مزید پیشرفت ہوگی۔

شگفتہ جمانی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں جو پاکستانی خاندان رہتے ہیں ان پر ایک ٹیکس لگا ہے جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے خاندان کے افراد کو واپس بھیجنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سعودی عرب کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی ہے اور سعودی حکومت اس کا جائزہ لے رہی ہے۔ صاحبزادہ طارق اللہ کے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب میں 28,27 لاکھ پاکستانی ہیں۔

انہیں کئی مسائل کا سامنا ہے۔ سعودی جیلوں میں پاکستانی قید ہیں تاہم ان قیدیوں کو قونصلر رسائی بھی دی جاتی ہے اور ان سے رابطہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہاں پر کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 10 ‘ 12 کر رہے ہیں تاکہ وہاں پر مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے کام کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمیونٹی ہالز کی تعمیر پر بھی توجہ دی جارہ ہے۔

امیر اللہ مروت کے ضمنی سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں سکولوں کا معاملہ وزارت تعلیم دیکھتی ہے وہاں پر پاکستانی سفیر سے بات کرکے سکولوں کے معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے کل بائو فورم کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات میں بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے سامنے اس مسئلے اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کرنے کے لئے او آئی سی ‘ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر تمام عالمی فورمز کو استعمال میں لا رہا ہے۔ شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ جمعہ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں افغان جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں کو قونصلر رسائی اور ان کی سزائیوں کی باقی مدت پاکستانی جیلوں میں گزارنے پر بات چیت ہوئی۔

اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان حکومت کے درمیان معاہدہ ہو جائے گا۔ جمشید دستی کے ضمنی سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی جیلوں میں معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی اور ایسے قیدی جو معمولی جرمانوں کی وجہ سے قید ہیں‘ کو قونصلر رسائی اور انہیں دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عملے کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کچھ مسائل موجود ہیں تاہم کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی تعداد میں اضافے سے ان مسائل میں کمی آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹی رقوم اور ادائیگی کے معاملات میں پاکستانی سفارتخانہ اور قونصلر خانے مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ شمس النساء کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کیلئے متعلقہ ادارے کام کر رہے ہیں اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شیر اکبر خان کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ سوال فنانس سے متعلق ہے اس لئے وہ جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ساجدہ بیگم کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ مجموعی طور پر برآمدات میں 24.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے چار سالوں میں توانائی اور سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے برآمدات پر اثرات مرتب ہوئے تھے لیکن اب صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔