سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتلوں کے بیان حلفی پنجاب حکومت کے پاس نہیں تو پھر وہ کہاں ہیں ‘ ڈاکٹر طاہر القادری

سانحہ ماڈل ٹائون میں شریف برادران کے ملوث ہونے کی ناقابل تردید شہادتیں موجود ہیں ،دستاویزات دینے سے انکار کرنیوالے قاتل ٹولے کے ہوتے انصاف کیسے ملے گا ‘سربراہ عوامی تحریک

بدھ 11 اپریل 2018 17:37

سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتلوں کے بیان حلفی پنجاب حکومت کے پاس نہیں تو پھر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتلوں کے بیان حلفی اگر پنجاب حکومت کے پاس نہیں تو پھر وہ کہاں ہیں ،فیئر ٹرائل اور Due Process ہر شہری کا بنیادی حق ہے ،دستاویزات دینے سے انکار آئین آرٹیکل 19A اور 10Aکی توہین ہے،دستاویزات دینے سے انکار کرنے والے قاتل ٹولے کے برسراقتدار رہتے ہوئے ہمیں انصاف کیسے ملے گا ۔

وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کے وکلاء کے اجلاس میںٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے، وکلاء نے انہیں سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے قانونی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی اور آئندہ کے قانونی لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا حصہ دستاویزات اور پنجاب حکومت کی اپنی بنائی ہوئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو زمین کھا گئی یا آسمان یہ راز اب ظاہر ہو جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دستاویزات فراہم نہ کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت کے لاہور ہائیکورٹ میں دئیے گئے موقف پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جو قاتل ٹولہ دستاویزات دینے سے انکار کررہا ہے، وہ انصاف کیسے ہونے دے گا۔گزرے ہوئے چار سال حصول انصاف کی جدوجہد میں ہم نے کس طرح گزارے یہ صرف ہم جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے روبرو شہباز حکومت کا دستاویزات کے بارے میں اظہار لاعلمی شرمناک اور حکمرانوں کے روایتی مجرمانہ اور شاطرانہ رویے کا غماز ہے۔

انہوں نے کہا کہ شریف برادران قانون، عدلیہ کا مذاق اڑانے کے عادی مجرم ہیں، اشرافیہ کے لاقانونیت پر مبنی اس رویے کے بارے میں معزز ججز سے بہتر کون جانتا ہی اس وقت بھی ان کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون ملکی تاریخ کا اجتماعی قتل عام کا واحد کیس ہے جس کا ثبوت پاکستان کے عوام کی کروڑوں آنکھیں بھی ہیں، قتل عام کا سارا منظر قوم نے الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے براہ راست دیکھا اس کے باوجود سانحہ کے کسی قاتل کو آج کے دن تک گرفتار کیا گیا اور نہ ہی انہیں ہاتھ لگایا گیا بلکہ قتل عام میں حصہ لینے والے تمام کردار خواہ وہ پردہ سکرین پر تھے یا پردہ سکرین کے پیچھے تھے آج چار سال کے بعد وہ بہتر سرکاری پوزیشنز پر ہیں اور پہلے سے زیادہ مراعات لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے قتل عام میں حصہ لینے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو معطل کیا جائے، سابق آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کو گرفتار کر کے اے ٹی سی میں پیش کیا جائے اور سانحہ ماڈل ٹائون کی ازسرنو تفتیش کیلئے سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں غیر جانبدار جے آئی ٹی بنائے تاکہ سانحہ ماڈل ٹائون کی منصوبہ بندی کرنے والے شریف برادران اور ان کے حواری بھی قانون کے کٹہرے میں لائے جا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کا انصاف انصاف کے اداروں کی بڑی آزمائش ہے، یہ واحد کیس ہے جس میں حکمران طبقہ کے ملوث ہونے کی ناقابل تردید شہادتیں موجود ہیں۔