سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں تعلیم اور صحت سے متعلق از خود نوٹس

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثناء اللہ زہری کی 30 اپریل کو سپریم کورٹ طلبی ، میڈیکل سٹوڈنٹس کو نجی میڈیکل کالج میں داخلے کا حکم ،کہ اساتذہ تنظیمیں لیڈری کی بجائے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں،چیف جسٹس کاس ریمارکس

منگل 10 اپریل 2018 18:37

سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں تعلیم اور صحت سے متعلق از خود نوٹس
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2018ء) سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تعلیم اور صحت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت عدالت نے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،نواب ثناء اللہ زہری کو 30 اپریل کو سپریم کورٹ آف اسلام آباد میں طلب کر تے ہوئے بلوچستان کی100 میڈیکل سٹوڈنٹس کو نجی میڈیکل کالج میں داخلے کا حکم دیدیا چیف جسٹس نے کہاہے کہ اساتذہ تنظیمیں لیڈری کی بجائے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں ہیلتھ پالیسی15دن میں مرتب کر کے رپورٹ پیش کی جائے ہم سمجھتے تھے کہ سندھ کا برا حال ہے مگر بلوچستان میںتو صورتحال انتہائی ابتر ہے این ایف سی ایوارڈ میں ملنے والی رقم کون کھا گیا کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سر براہی میں جسٹس اعجاز علی شاہ اور جسٹس سید منصور علی خان پر مشتمل تین بنچ نے سماعت کی چیف سیکریٹری سمیت دیگر اعلی حکام سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق وزیراعلیٰ کہا ں ہیں وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ کیا کا بینہ کا اجلاس ہر ہفتے کیا جا تا ہے جس پر چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا ہیلتھ پالیسی کا ڈرافٹ تیار کر کے اسلام آباد لائیں گے اور وہاں عدالت میں پیش کرینگے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی فہرست مکمل کر لی گئی ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل رئوف عطاء نے عدالت کو بتایا کہ کا بینہ کا اجلاس ہوا ہے ایک ہفتے میں فہرست تیار کر لی جائے گی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پالیسی تیار کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے تمام شوگر ملز کو نوٹسز جاری کئے جائے کہ انہوں نے کتنا گنا خریدا ہے اور24 اپریل رپورٹ پیش کی جائے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹروں کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی کل ہم نے مشکل سے ہڑتال ختم کرائی آپ ڈاکٹروں کو 24 ہزار روپے تنخواہ دیتے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کا ڈرائیور 35 ہزار تنخواہ لے رہا ہے سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ہائوس جاب کرنے والوں کو ہر ماہ وظیفہ دیا جا تا ہے چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت پر اظہار برہمی کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب تک ان ڈاکٹروں کی تنخواہ ادانہیں کی جاتی آپ کی تنخواہ بند رہے گی جس پر سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ہر دو ماہ ہائوس جاب کرنے ڈاکٹروں کو تنخواہ دی جاتی ہے چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی سرزنش کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میں آپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہو آپ نوکری چھوڑ دی چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت سے استفسار کیا کہ آپ کس صوبے سے آئے ہیں جس پر سیکرٹری صحت صالح ناصر نے عدالت کو بتایا کہ میرا تعلق بلوچستان سے ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر صوبے کے لئے کام کرے ہسپتالوں کی حالت دیکھی ہے سول ہسپتال میں ایک بھی ایم آر آئی مشین نہیں ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکرٹری ، سیکرٹری صحت کئی اور ٹرانسفر کر دے بجٹ کی باتیں نہ کرے ان کی ادائیگیاں کی جائے ہسپتالوں میں آلات بہتر رکھے اور ان کی حالت کو بہتر بنائے وزیراعلیٰ کو بتائیں کہ ڈاکٹروں کے جائز مطالبات تسلیم کرے ورنہ ہمیں تو کچھ کرنا ہو گا سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں4 لاکھ بچوں کو تین سالوں میں سکول میں داخلے دلوائے گئے ہم نے مکمل پلان ترتیب دیا ہے جس کو کابینہ سے منظور کرایا جائیگا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں کے سکولوں حالت زار بتائیں میں ہمیشہ یہی پو چھتا ہوں کون تیار کرے گا آپ کا تین سال پلان پانی اور واش روم بننے میں کتنا عرصہ لگ جائیگا سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ 50 فیصد میں پانی نہیں یہی شرح مڈل اور ہائی سکولوں میں ہے 11 ہزار سکولوں میں 3 سالوں میں واش روم بنائینگے چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں45 ارب مجموعی بجٹ ہے 35 ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ ہے سینئر وکیل نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بتایا کہ صوبے میں مارچ میں درسی کتب ستیاب نہیں تھے ہم نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا سکول کالجز کی50 فیصد اساتذہ غیر حاضر ہے سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ میں دوستوں کی بات سے کسی حد تک اتفاق کر تا ہوں صوبے میں 4201 مڈل ،400 ہائی سکولز کی کمی ہے پرائمری سکول میں 5 کمرے،2 اساتذہ پانی ، واش روم، بجلی گیس ہونا ضروری ہے حکومت کے زیر انتظام 1135 پرائمری سکول ہے جسٹس منصور شاہ نے استفسار کیا کہ جب تک موجودہ سکول بہتر نہیں ہونگے تو معاملہ کیسے چلے گا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان سکولوں میں سارے سہولیات ہے سیکرٹری تعلیم کا چیف جسٹس سے مکالمہ ایسا نہیں ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی ایس ڈی پی ، فنانس صوبائی حکومت کا حصہ ہے اگر وہ پیسے نہیں دیتے تو یہ کس کی ناکامی ہے صوبائی حکومت گورننس میں ناکام ہے سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ 6 ارب روپے مل جائیں تو سکوولں میں سہولیات مکمل کر سکیں چیف جسٹس سیکرٹری تعلیم پر اظہار برہمی کر تے ہو ئے کہا کہ کسی کی کوئی تیاری نہیں صرف زبانی جمع خرچ ہے سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے سارا ڈیٹا حقائق کے تحت تیار کیا ہے فنڈز ملیں تو مسائل حل کرینگے چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی کی سرزنش کر تے ہوئے کہا ہے کہ آپ کچھ زیادہ ہی چالاک آدمی ہیں جس سے پوچھے وہ ودوسرے پر ڈال دیتا ہے نمائندہ اساتذہ تنظیم مجیب اللہ غرشین نے عدالت کو بتایا کہ سکولوں کی پراپرٹی پر قبضے ہو رہے ہیں حکومت خاموش ہے ہم غیر حاضر اساتذہ کے حق میں نہیں ہے یہاں جونیئرز سینئرز کی جگہ آتے ہیں حکومت سیاسی مداخلت ختم نہیں کر رہی جس کی وجہ سے معاملہ بگڑ رہا ہے چیف جسٹس نے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نمائندے مجیب اللہ غرشین کی سرزنش کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لیڈرری چھوڑ دے جا کر بچوں کو پڑھائو تعلیم اور صحت کے شعبے میں کوئی سیاست قبول نہیں ہے چیف جسٹس نے مجیب اللہ غرشین کو خضدار ٹرانسفر کرنے کا حکم دیدیا سپریم کورٹ ایسا نہ کرے کہ حکم سے ٹریڈ یونین پر پابندی عائد کر دی جائے ایڈووکیٹ نصیب اللہ ترین نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں یہ صرف کوئٹہ کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں سرکاری سکولوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے لیکن اتنی بھی نہیں چیف جسٹس نے سیکرٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ بہترین سکول میں آپ مجھے لے جائے سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ خضدار کے علاقے کٹھان میں ماڈل سکول ہے شہر میں سکولوں کا مسئلہ نہیں اس کی خرابی میں اساتذہ بنیادی وجہ ہے ہمارے اساتذہ دلچسپی نہیں لے رہے اساتذہ پولی ٹیکل ونگ بن گئے مجھے اساتذہ ایسوسی ایشن سے کوئی تعاون نہیں مل رہا بلوچستان میں جے وی ٹیچرز 20 گریڈ تک پہنچا جاتا ہے لیکن کارکردگی صفر ہے لیکن مجھے اپنی نوکری پر تعینات رہنے کی کوئی گارئنٹی نہیں ہے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تعلیم سے متعلق پالیسی مرتب کر کی15 دن میں رپورٹ دی جائے این ایف سی ایوارڈ کے سب سے زیادہ پیسے آپ کو ملے چیف جسٹس کا چیف سیکرٹری سے مکالمہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کے پیسے کون کھا گیا ہے صوبے میں کوئی گورننس نہیں ہے اور پینڈورا باکس بنا ہوا ہے میں تو سمجھتا تھا سندھ کی صورتحال ابتر ہے یہاں تو کوئی حالت نہیں ہے چیف جسٹس نے بلوچستان کے 100 میڈیکل طلبا کو نجی کالجز میں داخل کرانے کا حکم دے دیا ایک ہفتے میں طلبا کا اضافی سیٹوں پر داخلہ کرا کر رپورٹ جمع کرائی جائے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کیس کی سماعت آج تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔