طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان کیلئے بھی خطرہ ہیں،نیٹو سیکرٹری جنرل

طالبان کے مسئلے کو علاقائی سطح پر حل کیا جانا ضروری،اسلام آباد سے کہیں گے وہ افغانستان کیساتھ مل کر کام کرے،خطاب

منگل 10 اپریل 2018 16:10

ڈیلاس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2018ء) نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اشٹولٹن برگ نے کہاہے کہ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں سے خود ملک کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔منگل کو غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سیکرٹری جنرل نیٹو ڑینس اشٹولٹن برگ نے دورہ امریکا میں ڈیلاس کی ایک یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں سے خود ملک کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

ڑینس اشٹولٹن برگ نے یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کئی اہم معاملات پر روشنی ڈالی جس میں سائبر سکیورٹی، ایران کا متنازعہ جوہری پروگرام اور مغربی قوتوں کے ساتھ معاہدہ، پاک افغان تعلقات، شمالی کوریا کا جوہری و میزائل پروگرام اور دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے لاحق خطرات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان سے نیٹو کا سیاسی اتحاد ہے،جس کی بہت سی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ افغانستان میں نیٹو سرگرم ہے۔

اشٹولٹن برگ نے کہا، ہم نے نیٹو افواج کیلئے اسلحہ اور فوج کی نقل و حمل کیلئے پاکستان کی مدد حاصل کی ہے،گو کہ ہم براہ راست دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی اندرونی جنگ کا حصہ نہیں مگر ہم اس جنگ کی اہمیت سے واقف ہیں۔اشٹولٹن برگ نے کہا کہ طالبان کے مسئلے کو علاقائی سطح پر حل کیا جانا ضروری ہے کہ ہم پاکستان سے کہیں گے کہ وہ اس مسئلے پر افغانستان کیساتھ مل کر کام کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان میں طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں میسر نہ ہوں۔ ان پناہ گاہوں کیوجہ سے طالبان نہ صرف افغانستان پر منظم حملے کرنے کے قابل ہیں بلکہ ان کی موجودگی سے پاکستان کی بقا کو بھی خطرہ ہے۔