سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تعلیم ،صحت اور پانی کی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت،

سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نوا ب ثناء اللہ خان زہری 30 اپریل کو اسلام آباد میں طلب بلوچستان میں تعلیم کی حالت سندھ سے بھی بدتر ہے، صوبے میں کوئی گورننس نہیں ہے، تعلیم سے متعلق پالیسی مرتب کرکے 15روز میں پیش کی جائے اور عدالت کو بتایا جائے کہ کتنے عرصے میں سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی،چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے ریمارکس

منگل 10 اپریل 2018 15:54

سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تعلیم ،صحت اور پانی کی صورتحال سے متعلق ..
کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بلوچستان میں تعلیم کی حالت سندھ سے بھی بدتر ہے، صوبے میں کوئی گورننس نہیں ہے، تعلیم سے متعلق پالیسی مرتب کرکے 15روز میں پیش کی جائے اور عدالت کو بتایا جائے کہ کتنے عرصے میں سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی۔ انہوں نے دو سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثناء اللہ خان زہری کو 30 اپریل کو اسلام آباد میں عدالت میں طلب کرلیا۔

منگل کو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان میں تعلیم ،صحت اور پانی کی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دونوں وزرائے اعلیٰ کو آج طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوسکے۔ سماعت کے دوران ینگ ڈاکٹرز کے معاملے پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت سے استفسار کیا کہ ینگ ڈاکٹرز کو اب تک تنخواہیں کیوں ادا نہیں کی گئی ہیں، ڈاکٹروں کو 24 ہزار روپے تنخواہیں ادا کی جارہی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے ڈرائیور کی تنخواہ بھی 35 ہزار روپے ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہائوس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو ایک ہفتے میں تنخواہیں ادا کی جائیں اور ینگ ڈاکٹروں کے جائز مطالبات پورے کئے جائیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت سے کہا کہ سول ہسپتال میں ایک بھی ایم آرآئی مشین نہیں ہے، عدالت سیکرٹری صحت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ تعلیم کے معاملے پر سماعت کے دوران سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ صوبے کے 11ہزار سے زائد پرائمری سکولوں میں سے صرف ایک ہزار سکولوںکی چار دیواری موجود ہے جبکہ صرف 17سو میں بجلی دستیاب ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکرٹری بلوچستان اور سیکرٹری تعلیم سے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کتنے عرصے میں سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی۔ چیف جسٹس نے تعلیم کی صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان میں تعلیم کی حالت سندھ سے بھی بدتر ہے، صوبے میں کوئی گورننس نہیں ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تعلیم سے متعلق پالیسی مرتب کرکے 15روز میں پیش کی جائے ۔