طالبان کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بھی خطرہ ہیں،نیٹو سیکرٹری جنرل

طالبان کے مسئلے کو علاقائی سطح پر حل کیا جانا ضروری، پاکستان سے کہیں گے وہ افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرے،خطاب

منگل 10 اپریل 2018 12:54

ڈیلاس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اپریل2018ء) نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے کہاہے کہ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں سے خود ملک کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے دورہ امریکا میں ڈیلاس کی ایک یونیورسٹی میں بات چیت کے دوران کہا کہ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں سے خود ملک کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مشترکہ مشکلات اور چیلنجز کے اس دور میں یورپ اور شمالی امریکا کے ایک ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ژینس اشٹولٹن برگ نے یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کئی اہم معاملات پر روشنی ڈالی جس میں سائبر سکیورٹی، ایران کا متنازعہ جوہری پروگرام اور مغربی قوتوں کے ساتھ معاہدہ، پاک افغان تعلقات، شمالی کوریا کا جوہری و میزائل پروگرام اور دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے لاحق خطرات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر کہ نیٹو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کا ارادہ رکھتا ہی کے جواب میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان سے نیٹو کا سیاسی اتحاد ہے، جس کی بہت سی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ افغانستان میں نیٹو سرگرم ہے۔ اشٹولٹن برگ نے کہا، ہم نے نیٹو افواج کے لیے اسلحہ اور فوج کی نقل و حمل کے لیے پاکستان کی مدد حاصل کی ہے۔

گو کہ ہم براہ راست دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی اندرونی جنگ کا حصہ نہیں مگر ہم اس جنگ کی اہمیت سے واقف ہیں۔اشٹولٹن برگ نے کہا کہ طالبان کے مسئلے کو علاقائی سطح پر حل کیا جانا ضروری ہے کہ ہم پاکستان سے کہیں گے کہ وہ اس مسئلے پر افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان میں طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں میسر نہ ہوں۔ ان پناہ گاہوں کی وجہ سے طالبان نہ صرف افغانستان پر منظم حملے کرنے کے قابل ہیں بلکہ ان کی موجودگی سے پاکستان کی بقا کو بھی خطرہ ہے۔