آئی ایم ایف سمیت مالیاتی اداروں کے دبائو پر روپے کی قدر میں کمی کی گئی ہے ، پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا،وزیر مملکت خزانہ رانا افضل کا سینیٹ میں اعتراف

پیٹرولیم مصنوعات میں کمی پر حکومت کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے گی،غیر ملکی قرضوں کا موازنہ ڈالر سے نہیں بلکہ جی ڈی پی سے کیا جاتا ہے، پاکستان کی معاشی صورتحال بہت بہتر ہے،سینٹ میں تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 9 اپریل 2018 22:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اپریل2018ء) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے سینیٹ میں تسلیم کیا ہے کہ آئی ایم ایف سمیت مالیاتی اداروں کے دبائو پر روپے کی قدر میں کمی کی گئی ہے تاہم اس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں کمی پر حکومت کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے گی،غیر ملکی قرضوں کا موازنہ ڈالر سے نہیں بلکہ جی ڈی پی سے کیا جاتا ہے اور پاکستان کی معاشی صورتحال بہت بہتر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک التواء پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا ۔تحریک التواء پر بات کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ملکی معیشت کی حالت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ملکی برآمدات پانچ ملین ڈالر کم ہوچکی ہے ملک میں کاٹن کی پیداوار 35 فیصد کم ہوگئی ہے برآمدات کے کارخانے بند اور مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں ملک کا تجارتی خسارہ 32 ارب ڈالر پر پہنچ چکا ہے بیرونی قرضے 90 ملین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اندرونی قرضے سولہ کھرب سے تجاوز کر چکے ہیں ،حکو مت ان مسائل کا حل روپے کی قیمت کم کرکے نکالنا چاہتی ہے اور روپے کی قدر میں تین بار کمی کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ معیشت انتہائی نگہداشت یونٹ ہے جبکہ اس کا علاج محض ایک گولی سے کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی بیشی کیلئے اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کی بجائے اس پر قبضہ کرلیا گیا ہے اور مصنوعی طریقے سے روپے کی قیمت کم کرنے کی کوشش کی گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ برآمدات کی انڈسٹری بند ہونا شروع ہوگئی انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا ہے روپے کی قدر میں کمی اس لئے کی جاتی ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہو مگر ٹیکسٹائل سیکٹر جس کیلئے 180 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا مگر درحقیقت صرف 22 ارب روپے اب تک دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں روپے کی قدر میں کمی سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا اور مہنگائی ہوگی انہوں نے کہا کہ حکومت تجارتی خسارے کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہورہی ہے اور نہ ہی کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوگا ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجلی ‘ گیس کے نرخ کم کرنے ہوں گے۔ اس لئے صنعتکاروں کو فائدہ ہوگا اسٹیٹ بینک کے پاس ذخائر کم ہوکر 12 ارب ڈالر رہ گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کس طرح سے اپنے تجارت کو کنٹرول کریں گے اور بیرونی قرضوں کو ختم کریں گے جب تک ہم برآمدات میں اضافہ نہیں کریں گے اس وقت تک یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ سینیٹرجہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جب مل میں امن نہیں ہوگا اور دہشتگردی ہوگی تو بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری نہیں آئے گی انہوں نے کہا کہ ملک میں درآمدات زیادہ جبکہ برآمدات کم ہونے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں اضافہ خام خیالی ہے ملک میں بے روزگاری اور عدم استحکام کی صورتحال ہے ملک کے تمام اداروں میں مداخلت کا سلسلہ جاری ہے توانائی کے شعبے میں کمزور ہیں گیس کی قلت ہے ملکی معیشت کے اشاریئے منفی سمت جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگی۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں بڑے بڑے سرمایہ دار‘ صنعتکار‘ کاروباری حضرات ٹیکس نہیں دیتے ہیں ملک میں میرٹ کی شدید پامالی ہوئی ہے ملک کی پالیسیاں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف بناتے ہیں اگر آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل ہوگا تو ملک میں معاشی بدحالی ہوگی انہوں نے کہا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ٹیکس چوروں کو شکنجے میں لانا اور پیداواری عمل کیلئے بجٹ مختص کرنا ہے۔

سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کیلئے حکومت کسی قسم کے اقدامات نہیں کررہی ہے روپے کی قدر میں کمی کا منصوبہ سامنے لایا جائے کہ یہ کس نے بنایا تھا اور جو رزلٹ متوقع تھا کیا وہ نکلے ہیں انہوں نے کاہ کہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے روپے کی قدر میں کمی کی گئی ہے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ حکومت نے اچانک روپے کی قدرمیں کمی کرکے عوام کو مشکلات میں اضافہ کیا کہ اقتصادی راہداری کیلئے 62 ارب ڈالر لئے ہیں حکومت پر روپے کی قدرمیں کمی سے 25 ارب ڈالر کا اثر پڑا ہے حکومت پیداوار میں اضافہ کرکے برآمدات کو بڑھا سکتی ہے۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ سنگا پور کی برآمدات 310 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں جبکہ وہ لاہور میٹرو پولیٹن سے چھوٹا ملک ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بیرونی قرضوں اور یورو باند کے ساتھ کس طرح نمٹے گی اس بارے میں بتایا جائے ۔ سینیٹر مصفطیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت اپنے آخری وقت میں اس طرح کے فیصلے کیوں کررہی ہے اور اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہوگا ۔

وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے کہا کہ معیشت کو روزانہ کی بنیاد پر دیکھنا پڑتا ہے پاکستان کا آخری پانچ سالوں میں گروتھ ریٹ پانچ فیصد اور اس سال 5.7 فیصد ہے جب ہم پانچ فیصد کا گروتھ ریٹ پار کر جاتے ہیں تو ڈیمانڈ میں اضافہ 54 ارب ڈالر کے برآمدات بینکنگ چینل کے ذریعے آرہے ہیں ایف بی آر اب چار کھرب روپے ٹیکس تک جاچکا ہے صوبوں کی ترقیاتی پوزیشن تین گنا بڑھ چکی ہے اور اس کا سارہ زور روپے پر ہوتا ہے اور آئی ایم ایف سمیت سب نے تجویز دی ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی جائے انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں اضافہ ہوجائے گا گندم کا ریٹ 1300 روپے من ہے اور اب یہ 1130 روپے ہوگئی ہے اس طرح دیگر اشیاء کی برآمدات بھی شروع ہوگئی ہیں انہوں نے کہا کہ مہنگائی 12 فیصد سے کم ہوکر چار فیصد سے کم ہوگئی ہے اور یہ موجودہ حکومت کی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت مشکل حالت میں نہیں ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں دیں گے ہم نے اپنے ٹارگٹ منتخب کئے ہیں اور اگر ہم نے اپنے ٹارگٹ حاصل کرلئے تو ہم کامیاب ہوں گے انہوں نے کہا کہ قرضوں کا موازنہ ڈالر سے نہیں بلکہ جی ڈی پی سے کیا جاتا ہے اور ہماری معیشت میں اضافہ ہورہا ہے ہمارے پاس دو رطریقے ہیں کہ بیرونی سرمایہ کاری سے چلنے والے پراجیکٹ بند کردیں یاپھر ڈالرز میں اضافہ کریں انہوں نے کہا کہ جب بھی صورتحال بہتر ہوگی ہم ڈالر خرید کر اپنا نقصان پورا کرینگے ملک میں توانائی کی صورتحال بہتر ہے اس کی قیمت میں سترہ سے کم ہوکر بارہ روپے ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد مشکل صورتحال میں ہے اور ملک کا ٹیکسٹائل اک شعبہ مشکلات کا شکار ہے تاہم یہ صورتحال بہتر ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ ملک بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے اور مستقبل میں بہتر پاکستان بنے گا۔