بلوچستان میں گورننس کیلئے تین وزرائے اعلی آئے کیا کیا ،چیف جسٹس کاسرکاری ہسپتالوں ،تعلیمی اداروں کی صورتحال پر برہمی کا اظہار

وزیر اعلیٰ عبد القدوس بزنجو موقف دینے کیلئے پیش ہو گئے،عدالت نے سابق وزرا ئے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ثنا اللہ زہری کو آج طلب کر لیا ویں ترمیم کے بعد وسائل صوبوں نے پیدا کرنے ہیں،آپ وفاق کی طرف دیکھ رہے ہیں‘ جسٹس میاں ثاقب نثار حکومت کے پاس چندہفتے باقی رہ گئے ہیں، پھر کون پالیسی منظور کرے گا ہمارا مقصد اکھاڑ پچھاڑ کرنا نہیں، ضرورت ہے کہ عوام کو سہولت ملے‘چیف جسٹس کا چیف سیکرٹری سے مکالمہ چیف جسٹس کامیڈیکل کالج کیلئے 8لاکھ 56ہزار سے زائد فیس ری فنڈ کرنے کا حکم ،ہسپتال کادورہ ،صفائی کے ناقص انتظامات پر برہمی کا اظہار ڈاکٹرز کے جوجائز مطا لبات ہیں انہیں تسلیم اور جو ناجائز مطالبات ہیں انہیں ابھی رد کرتا ہوں،صوبائی حکومت ڈاکٹرزکے جائز مطالبات پر عملدآمد یقینی بناتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرے،ہڑتال ختم کر دی گئی

پیر 9 اپریل 2018 20:42

بلوچستان میں گورننس کیلئے تین وزرائے اعلی آئے کیا کیا ،چیف جسٹس کاسرکاری ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان میں سرکاری ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان میں گورننس کے لیے تین وزرائے اعلی آئے انہوں نے عوام کے لیے کیا کیا یہاں آکر بتائیں، وزیر اعلیٰ عبد القدوس بزنجو موقف دینے کے لئے پیش ہو گئے جبکہ سابق وزرا ئے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثنا اللہ خان زہری کو آج منگل کے روز طلب کرلیا گیا،چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس اسٹاف کی جانب سے جاری ہڑتالی کیمپ کا بھی دورہ کیا جس کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی ۔

سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منظور علی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں اور کالجوں کے حالت زار پر کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ وزرا ئے اعلیٰ نے اپنے دور میں انتظامات کی بہتری کے لیے کیا اقدامات کیی ۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ ان تمام وزرا ئے اعلی جنہوں نے یہاں گزشتہ 4سال کے عرصے میں حکمرانی کی ہے انہیںطلب کریں۔

عدالت میں وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر صحت میر ماجد آبڑو اپنا موقف دینے کے لیے پہنچے۔بلوچستان کے سیکرٹری تعلیم نور الحق بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں تقریباً 10 لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت ان بچوں کو سکولوں میں بھرتی کرنے میں کیوں ناکام ہی ۔ سیکرٹری تعلیم نے دعوی کیا کہ صوبے میں تقریباً 26 لاکھ بچے سکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔

سپریم کورٹ نے دو سابق وزرا ئے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثنا اللہ خان زہری کو صوبے میں انتظامی امور کو بہتر بنانے میں ناکامی کی وجوہات بتانے کے لیے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔سیکرٹری صحت بلوچستان صالح نثر نے عدالت کو بتایا کہ اگلے 10 دنوں میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت کی بہتری کے لیے پالیسی تشکیل دے دی جائے گی۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری استفسار کیا کہ حکومتی ہسپتالوں کی حالت زار کیسی ہے، ہم نے اس سے متعلق بھی ایس او پی دی ہے، میں کچھ ہسپتالوں کا دورہ بھی کرنا چاہوں گا، بلوچستان ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

سیکرٹری صحت نے مزید بتایا کہ21فیصدنان ڈویلپمنٹہے اور صرف 6 فیصد ترقی پر خرچ ہوتا ہے۔سیکرٹری صحت کی بریفنگ پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وسائل صوبوں نے پیدا کرنے ہیں،آپ وفاق کی طرف دیکھ رہے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صحت کامسئلہ بلا بن گیا ہے، ممکن نہیں کہ 500 ارب روپے ایک دن میں مل جائیں، اس کو ڈنگ ٹپائو پالیسی کے طور پر نہ لیں، اپنی خامیوں کودور کرنے کے لیے مختصر اور طویل مدتی پالیسیاں بنائیں، پالیسی ابھی منظور نہیں ہوئی، ماضی کی بجائے آگے دیکھیں اور مسئلہ حل کریں۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے مکالمہ کیاکہ حکومت کے پاس چندہفتے باقی رہ گئے ہیں، پھر کون پالیسی منظور کرے گا ہمارا مقصد اکھاڑ پچھاڑ کرنا نہیں، ضرورت ہے کہ عوام کو سہولت ملے، آئین نے ہمیں پابند کردیا ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کے لئے اپنا فرض نبھائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے پر وفاق نے ہمارے نوٹس کے بعد فنڈز دیئے، مسئلہ حل ہوگیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے میڈیکل کالجز معیاری نہیں، نجی کالجوں میں بچوں سے 20 سے 25 لاکھ روپے لئے جاتے ہیں، ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ وہاں یہ بزنس تو نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ 2 کروڑ بچوں کو رقم واپس ہو۔چیف جسٹس نے میڈیکل کالج کے لیے 8 لاکھ 56 ہزار سے زائد فیس ری فنڈ کرنے کا حکم دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان نے سول ہسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا،۔

اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو بھی ان کے ہمراہ تھے۔چیف جسٹس نے سول ہسپتال میں صفائی کی صورتحال پراظہار برہمی کیا اور غفلت برتنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کے احکامات جاری کیا۔جسٹس ثاقب نثار نے ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز کے کیمپ کا دورہ کیا اور ان کے مطالبات سنے جس کے بعد چیف جسٹس کی یقین دہانی پر ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز کے جوجائز مطا لبات ہیں انہیں تسلیم اور جو ناجائز مطالبات ہیں انہیں ابھی رد کرتا ہوں۔جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ صوبائی حکومت ڈاکٹرزکے جائز مطالبات پر عملدآمد یقینی بناتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرے۔بعد ازاں سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہزارہ کمیونٹی کے وفد سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران چیف جسٹس نے ہزارہ کمیونٹی کے مسائل کو قانون کے مطابق حل کرانے کی یقین دہانی کروائی۔