نصرت بانو سحر عباسی نے جامعہ کراچی میں طالبہ کو ہراساں کرنے سے متعلق تحریک التواء واپس لے لی

پیر 9 اپریل 2018 19:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو مسلم لیگ (فنکشنل ) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی نے اپنی ایک تحریک التواء جو جامعہ کراچی کے ایک استاد کی جانب سے یونیورسٹی کی طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سے متعلق تھی ، وزیر اعلی کی معاونین خصوصی برائے ترقی نسواں ارم خالد کی اس یقین دہانی کے بعد واپس لے لی کہ جامعہ کراچی میں اس معاملے کی غیر جانبدارانہ طریقے سے تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقاتی عمل مکمل ہونے کے بعد رپورٹ اس ایوان میں پیش کر دی جائے گی ۔

ایوان کی کارروائی کے دوران نصرت سحر عباسی نے اپنی تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی میں ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔

(جاری ہے)

تین ہفتے گزرجانے کے باوجود اب تک کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے تحریک التواء کی مخالفت کی اور کہا کہ اس حوالے سے وزیر اعلی کی معاونین خصوصی ارم خالد کے پاس کچھ معلومات ہیں ۔

جسے وہ ایوان میں پیش کرنا چاہیں گی ۔ اس موقع پر ارم خالد نے بتایا کہ یہ واقعہ یونیورسٹی کی پٹرولیم انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں پیش آیا ہے۔ جہاں ایک طالبہ نے ٹیچر پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ۔ اس حوالے سے غیر جانبدارانہ تحقیقات جاری ہیں ۔ تحقیقاتی کمیٹی کی جو بھی فائنڈنگ ہو گی ، اسے اس ایوان میں پیش کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقاتی عمل میں تین ہفتے سے زائد تاخیر کا سبب یہ ہے کہ پہلے جو تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی ، اس کی سربراہ نے ابتداء میں ہی کچھ جانبدارانہ ریمارکس دے دیئے تھے ، جس کے باعث کمیٹی کو تبدیل کرنا پڑا اور نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت جائے ملازمت پر خواتین اور تعلیمی اداروں میں طالبات کے تحفظ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں پوری طرح واقف ہے اور جامعہ کراچی کے واقعہ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ اسپیکر نے محرک سے کہا کہ وہ معاونین خصوصی کی یقین دہانی پر اعتماد کریں ، جس پر نصرت سحر عباسی نے اپنی تحریک پر زور دیا اور اسے واپس لے لیا ۔

متعلقہ عنوان :