پاکستانی میڈیا آزاد ہے جبکہ ڈنمارک میں کیونکہ حکومت چینلز اور اخبارات کی سرپرستی کرتی ہیں،حامد صدیقی

پیر 9 اپریل 2018 20:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء)ڈنمارک سے آئے ہوئے سینئر صحافی حامد صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا آزاد ہے جبکہ ڈنمارک میں کیونکہ حکومت چینلز اور اخبارات کی سرپرستی کرتی ہیں لہذا حکومت کے زیرِ اثر ہیں اور انہیں مکمل طور پر حکومت کی پالیسی کے مطابق کا م کرنا پڑتا ہے یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب کے دورے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر کلب کے سیکریٹری مقصود یوسفی و دیگربھی موجود تھے انہون نے کہا کہ پاکستانی اخبارات اور چینلز کو حکومت کی جانب سے اشتہارات دیئے جانے کی روایت ہے لیکن اس سلسلے میں ڈنمارک میں ایسی کوئی روایت نہیں حکومتی بورڈ چینلز اوراخبارات کو براہِراست فنڈنگ کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہاں کی میڈیا کو حکومت کی بنائی ہوئی لکیر پر چلنا پڑتا ہے جبکہ مقامی چینلز اور اخبارات جنہیں حکومت کی جانب سے فنڈنگ حاصل نہیں ہوتی لہذا وہ مکمل آزادی کے ساتھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں ے کہا کہ ڈنمارک کی آبادی 56لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور وہاں کوئی بیروزگار اور بیکار نہیں ہے اگر کوئی ریٹائرڈ ہے بھی تو اسے بھی حکومت کی جانب سے پینشن فراہم کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں چوری چکاری نہ ہونے کے برابر ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈنمارک ایک آزاد معاشرہ ہے لہذا وہاں شادی اور طلاق کی کوئی اہمیت نہیں صبح کے وقت اگر شادی ہوتی ہے تو شام میں علیحدگی واقع ہو جاتی ہے مگر اسے کوئی برا خیال نہیں کرتا کیونکہ یہ انکی معمولات کا حصہ ہے انہوں نے پاکستان کے اسلامی کلچر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کونہ صرف مقام بلکہ عزت و احترام بھی حاصل ہے جو کہ کسی بھی معاشرے میں نہیں لہذا ہمیں اپنے معاشرے اورکلچر پر فخر کرنا چاہیئے ۔