حکمران جماعت سے وابستگی رکھنے والے قومی ،صوبائی اسمبلی کے 8اراکین کا مستعفی ہونے کا اعلان

جنوبی پنجاب کوالگ صوبہ بنانے کیلئے ’’جنوبی پنجاب محاذ ‘‘کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا اعلان کردیا مستعفی ہونیوالے رکان قومی اسمبلی میںمخدوم خسرو بختیار، اصغر علی شاہ، طاہر اقبال چوہدری، طاہر بشیر چیمہ، رانا قاسم نون، باسط بخاری شامل صوبائی اسمبلی سے سمیرا خان اور نصراللہ دریشک مستعفی ،سابق نگران وزیراعظم بلخ شیرخان مزاری محاذ کے چیئرمین ،نصراللہ دریشک نائب ہونگے خسرو بختیار صدر ،طاہر بشیر چیمہ جنرل سیکرٹری ،باسط بخاری سینئرنائب صدر ،طاہر اقبال چوہدری، رانا قاسم نون اور چوہدری سمیع اللہ نائب صدور ہونگے جب دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تووہاں پنجاب کے بارے میں سوالات اٹھائے جاتے ہیں،بلخ شیر مزاری ساری جدوجہد میں لسانی تعصب ہمارے قریب سے بھی نہیں گزرے گا،ہمارے علاقوں میں معاشی ڈھانچہ ختم ہو رہاہے، خسرو بختیار پنجاب میں غربت 27 فیصد ، جنوبی پنجاب میں 51فیصد ہے،ایک ہی سیاسی نکتہ نئے صوبے کا قیام ہے‘ مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس

پیر 9 اپریل 2018 18:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) حکمران جماعت سے وابستگی رکھنے والے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 8اراکین نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جنوبی پنجاب کوالگ صوبہ بنانے کیلئے ’’جنوبی پنجاب محاذ ‘‘کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا اعلان کردیا ۔مستعفی ہونے والے ارکان قومی اسمبلی میںمخدوم خسرو بختیار، اصغر علی شاہ، طاہر اقبال چوہدری، طاہر بشیر چیمہ، رانا قاسم نون، باسط بخاری جبکہ صوبائی اسمبلی سے سمیرا خان اور نصراللہ دریشک شامل ہیں۔

سابق نگران وزیراعظم بلخ شیرخان مزاری اس محاذ کے چیئرمین ،نصراللہ دریشک نائب ہوں گے جبکہ خسرو بختیار صدر ،طاہر بشیر چیمہ جنرل سیکرٹری ،باسط بخاری سینئرنائب صدر ،طاہر اقبال چوہدری، رانا قاسم نون اور چوہدری سمیع اللہ نائب صدور ہوں گے۔

(جاری ہے)

محاذ کے سر پرست بلخ شیر مزار ی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے 62فیصد ہے جبکہ باقی تین صوبوں کی آبادی ہے ۔

ہم جب دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں وہاں پنجاب کے بارے میں سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب جنوبی پنجاب کے لوگ اپنے علاقوں اور لاہور کے درمیان فرق دیکھتے ہیں تو ان میں احساس محرومی بڑھتا ہے ۔خسر و بختیار نے کہا کہ پہلے مرحلے میں چھ قومی اور دو صوبائی اسمبلی کے اراکین مستعفی ہوئے ہیں اور ہمارا یہ کاررواں آگے بڑھے گااور یہ مہینوں نہیں ہفتوں کی بات ہے کہ اور دیگر لوگ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں گے ۔

جلدوہ دن بھی آئے گا جب پنجاب اسمبلی کے اراکین باہر کھڑے ہو کراپنے مستعفی ہونے کا اعلان کرں گے ۔ انہوںنے کہاکہ2010-11ء میں پنجاب اسمبلی اور سینیٹ سے جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد پاس ہوئی لیکن جب یہ قومی اسمبلی میں گئی تو اسے داخل دفتر کر دیا گیا ۔ ہمارایک نکاتی ایجنڈا ہے اور ہم جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنائیں گے ۔ اب مختلف اضلاع کے لوگ اس مقصد کیلئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں اور ہم اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 1947ء سے پاکستان چار صوبوں کی اکائی چلی آرہی ہے ، لاہور سے دلی لگائو ہے اور یہ ہمارا دوسرا گھر رہے گا لیکن اس پر پورے پنجاب کا بوجھ ہے ۔ ہم وفاق کی مضبوطی کی بات کر رہے ہیں اور اس ساری جدوجہد میں لسانی تعصب ہمارے قریب سے بھی نہیں گزرے گا ۔ انہوںنے کہا کہ جنوبی پنجاب ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 46 نشستیں بنتی ہیں لیکن ہمیں ایک سینیٹر بھی نہیں دیا جاتا جبکہ ہمارا حجم خیبر پختوانخواہ کے برابر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے اور یہ پاکستان کی ضرورت ہے ،اگر پچیس سال بعد نئے صوبوں کی ضرورت پڑے تو نئے صوبے بھی بننے چاہئیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اقتدا رمیں ہمیں تو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن ہمارے علاقوں کی غربت کم نہیں ہوئی ،ان علاقوں میں روزگار اور معیشت نہ ہونے کی وجہ سے معاشی ڈھانچہ ختم ہو رہا ، وہاں اب بھی صدیوں پرانے رسم و رواج چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوڈشیڈنگ، صاف پانی اور سڑکوں کا مسئلہ ہے لیکن ہم اورنج ٹرین پر نئے ایئر کنڈیشنز لگا رہے ہیں۔1973 کا آئین ہر شخص کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن یہاں عوام کوبنیادی سہولت تک میسر نہیں ہے۔پنجاب میں غربت 27 فیصد جبکہ جنوبی پنجاب میں 51 فیصد ہے جبکہ اسی جگہ سے مختلف وزیر اعظم اور وزرا ء آتے رہے ہیں۔بھارت اور ایران میں صوبوں کی تعداد بڑھ رہی لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہورہا لہٰذاہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارا ایک ہی سیاسی نکتہ ہے اور وہ نئے صوبے کا قیام ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اقتدار میں رہنے کے باجود مسائل وہی کے وہی ہیں اور اگر ہم نے اب بھی توجہ نہیں دی تو ہمارے چھوٹے چھوٹے اضلاع ختم ہوجائیں گے۔جو ہمارے اس ایک نکاتی ایجنڈے پر عمل کرے گا ہم اس سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے آئندہ عام انتخابات کے بعد پہلے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کی جانی چاہیے۔

مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والے دیگر رہنمائوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اسے علیحدہ صوبہ بنانا چاہیے تاکہ وہاں ترقی اور خوشحالی کا نیا سفر شروع ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت آئے گا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے بغیر انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے گی۔انہوںنے کہا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں وقت آگیا ہے کہ ہمیں ہمارا حق اور صوبہ دیا جائے اس کے لیے کوئی بھی جدو جہد کرنا پڑی ہم کریں گے۔

جنوبی پنجاب کوصوبہ بنانے کا وقت آگیا ہے اور آج ہم پاکستان کے استحکام کی بنیاد رکھنے کا آغاز کر رہے ہیں اور قوی امید ہے کہ ہمیں اس میں کامیابی ملے گی۔انہوںنے کہا کہ حالیہ مردم شماری نے واضح کر دیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں ملک کی آدھی آبادی ہے،دنیا میں اس کی کہیں مثال نہیں کہ وفاق کی کسی ایک اکائی میں اتنی زیادہ آبادی ہو۔ جنوبی پنجاب کے اہم سیاست دان ہمارے ساتھ ہے۔ ہرایم این اے اور ایم پی اے کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محرومیاں بڑھ جائیں تووفاق کمزورہوجاتا ہے ،ہم وفاق کی مضبوطی کے لئے جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں۔