شہبازشریف نی61کمپنیاں بنا کر متوازی حکومت قائم کر رکھی تھی

نیب 60ارب روپے کرپشن میں ملوث پنجاب کی61کمپنیوں کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گا صوبائی وزیرزعیم قادری کی بیگم اوربھائی کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ پنجاب میں لوٹ مار مچانے والوں نے ملک سے بھاگنے کی تیاریاں

پیر 9 اپریل 2018 18:24

شہبازشریف نی61کمپنیاں بنا کر متوازی حکومت قائم کر رکھی تھی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اپریل2018ء) نیب نے پنجاب حکومت کی طرف سے قائم کئی گئی61کمپنیوں کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا ہے اور ان کمپنیوں کے نام پر شریف مافیا نے اربوں روپے قومی خزانہ کو لوٹ کر بناوے ہیں جس حوالے سے مالی حسابات کا بھے ریکارڈ عدالت ریکارڈ کا حصہ بنا دیاگیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب نے صاف کمپنی کمپنی کے بورڈ کے ممبران سے بیانات ریکارڈ کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لئے صوبائی وزیر زعیم قادری کی بیگم اور بھائی کو بھی نوٹسز جاری کئے جائیں گے اور ان سے کروڑوں روپے کی وصولی بارے وضاحت طلب کی جائے گی اس کے علاوہ دیگر کمپنیوں کے بورڈز ممبران کوبھی طلب کیا جائے گا۔

نیب ذرائع سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے حکومت کے متوازی61کمپنیاں تشکیل دی تھیں جن کے نام پر56 ارب روپے سے زائد کے فنڈز قومی خزانہ سے حاصل کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی وزارت توانائی کے تحت دس کمپنیاں بنائی گئی تھیں جو درج ذیل ہیں۔1۔پنجاب بائیو انرجی کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ،2۔پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ،3۔

قائد اعظم تھرمل پاور کمپنی،4۔پنجاب تھرمل پاور کمپنی،5۔پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی،6۔قائد اعظم پاور کمپنی،7۔قائد اعظم ہائیڈل پاور کمپنی،8۔پنجاب کول پاور کمپنی،9۔پنجاب رینوایبل انرجی کمپنی،10۔قائد اعظم ونڈ پاور کمپنی،صوبائی وزارت فشری جنگلات کے تحت ایک نجی کمپنی بنائی گئی تھی جس کا نام ساؤتھ پنجاب فاریسٹ کمپنی وزارت اعلیٰ تعلیم کے زیر اہتمام2کمپنیاں بنائی گئی تھیں جو لاہور نالج پارک لمیٹڈ کمپنی اور پنجاب ایجوکیشن انڈرمنٹ کمپنی ہے۔

وزارت پی ایچ ای محکمہ کے زیر اہتمام 3کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں 1۔پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی2۔پنجاب صاف پانی کمپنی،پنجاب کی وزارت انڈسٹری،کامرس اور سرمایہ کاری کے زیر اہتمام 6کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں پنجاب ماڈل بازار کمپنی،2۔فیصل آباد انڈسٹری اسٹیٹ کمپنی،3۔ پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ کمپنی،4۔ پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ کمپنی،ماحولیاتی کمپنی لمیٹڈ،5۔

ٹیکنیکل ووکیشن تعلیمی کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔وزارت آبپاشی کے زیر اہتمام ایک کمپنی بنائی گئی جو ان لینڈ واٹر ایک ٹرانسپورٹ کمپنی،وزارت انسانی ترقی کے زیر اہتمام کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں پنجاب سوشل سیکورٹی ہیلتھ مینجمنٹ کمپنی جبکہ وزارت بلدیات کے زیر اہتمام 20کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں کیپیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی راولپنڈی،2۔

کیپیٹل مارکیٹ کمپنی گوجرانوالہ،3۔کیپیٹل مارکیٹ کمپنی فیصل آباد ،کیپیل مارکیٹ مینجمنٹ لاہور،کیپیٹل مارکیٹ ساہیوال اور کیپیٹل مارکیٹ کمپنی سرگودھا شامل ہیں،اس کے علاوہ کیپیٹل مارکیٹ کمپنی ڈی جی خان،کیپیٹل مارکیٹ کمپنی بہاولپور،کیپیٹل مارکیٹ کمپنی ملتان،کیپیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی ملتان کے علاوہ پارکنگ کمپنی لاہور،پارکنگ کمپنی فیصل آباد،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی لاہور،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی گوجرانوالہ،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی فیصل آباد،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ملتان،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سیالکوٹ،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بہاولپور،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی راولپنڈی،پنجاب رول سپورٹ پروگرام اور پنجاب میونسپل ڈویلپمنٹ فنڈ بھی شہبازشریف نے قائم کیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق وزارت لائیو سٹاک کے زیر اہتمام دو کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں پنجاب ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی اور پنجاب لائیو سٹاک اینڈ ڈائری ڈویلپمنٹ کمپنیاں شامل تھیں۔وزارت قدرتی وسائل کے زیر اہتمام ایک کمپنی بنائی گئی جو پنجاب منرل کمپنی کے نام پر رجسٹرڈ کی گئی،وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام 3 عدد کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب لمیٹڈ،پنجاب سکل ڈویلپمنٹ کمپنی اور اربن سیکٹر پلاننگ کمپنیاں شامل تھیں۔

وزارت صحت کے زیر اہتمام ایک کمپنی بنائی جس کا نام ہے پنجاب ہیلتھ کمپنی لمیٹڈ۔وزارت سپیشل تعلیم کے زیر اہتمام پنجاب فنڈ فار تعمیر نو کے نام پر کمپنی بنائی گئی۔ (پی ایف آر ایس پی) وزارت ٹرانسپورٹ کے زیر اہتمام دو کمپنیاں بنائی گئیں جن میں لاہور ٹرانسپورٹ اور سیالکوٹ ٹرانسپورٹ کمپنیاں شامل ہیں۔سپیشل ہیلتھ کے زیر اہتمام پنجاب ہیلتھ کمپنی کے نام سے ادارہ قائم کیا گیا تھا۔

وزارت خواتین کی ترقی کے تحت پنجاب ورکنگ وومن انڈرمنٹ فنڈ قائم کیا گیا تھا،اس کے علاوہ ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن،پنجاب پاپولیشن کمپنی،پنجاب روڈ انفراسٹرکچر کمپنی،پنجاب انوائرمنٹ کمپنی اور پنجاب کلچر کمپنی کے نام پر 61کمپنیاں رجسٹرڈ کرائی گئی تھیں اور ان کمپنیوں کے نام پر گزشتہ 10سالوں میں60ارب روپے سے زائد کی قومی دولت کی مالی بدعنوانیاں اور کرپشن کی ندر ہوئے تھے۔

اتوار کے روز چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت میں ریکارڈ نہ موجود ہونے بارے جھوٹ بولا تھا لیکن نیب نے اب کمپنیوں کا مکمل ریکارڈ عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔شہبازشریف نے عملاً صوبے میں متوازی حکموت قائم کی اور اربوں روپے لوٹے ہیں اور منی لانڈرنگ کرکے دولت بیرون ملک بھجوائی ہے جس کے نیب اور سپریم کورٹ تحقیقات کر رہی ہے جبکہ حکومت پنجاب ان دونوں قومی اداروں کو ریکارڈ فراہم نہیں کر رہی اور حیلے بہانوں کا سہارا لے کر احتسابی عمل سے بچنا چاہتی ہی۔