متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کا جے آئی یوتھ کنونشن کے کامیاب انعقاد پر اظہار تشکر

نوجوانوں کی رہنمائی کرتے ہوئے ملک میں حقیقی تبدیلی لائی جاسکتی ہے،مسائل سے نجات کے لئے ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے‘ متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اورامیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کی مختلف عوامی وفود سے گفتگو

پیر 9 اپریل 2018 17:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے جے آئی یوتھ کنونشن کے کامیاب انعقاد پر ذمہ داران و کارکنان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاہے کہ نوجوانوں کی رہنمائی کرتے ہوئے اس ملک میں حقیقی تبدیلی لائی جاسکتی ہے،پاکستان کی22کروڑ عوام چوروں اور لٹیروں سے تنگ آکر متبادل قیادت چاہتے ہیں،الحمد للہ جماعت اسلامی کے کسی ایک فرد پر بھی کسی قسم کی کرپشن کاکوئی الزام نہیںہے ،ہمارے پاس کرپشن سے پاک،باکردار اورمحب وطن قیادت موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں انگریزوں کا قانون رائج ہے۔

(جاری ہے)

جب تک پاکستان میں مغربی اور ہندوانہ کلچر کاقلع قمع کرکے اسلامی طرزحکومت قائم نہیں کردی جاتی ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے ،لوگوں کی زندگیوں میں آسودگی نہیں آسکتی،امن وامان کی صورتحال بہترنہیں ہوسکتی اور ملک ترقی وخوشحالی کی منازل طے نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوںکی ناقص پالیسیوں اور ذاتی مفادات پر مبنی ترجیحات نے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔احتساب نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔جن قوموں میں بدعنوانی کو فروغ حاصل ہوجائے وہ اپنے وجود کابوجھ برداشت نہیں کرسکتیں۔میاں مقصود احمد نے کہاکہ ملک میں مسائل کے انبار لگے ہیں۔حکومت نے پانچ سال سڑکوں کی توڑ پھوڑ کے سواکچھ نہیں کیا۔

صوبے بھر کے ترقیاتی بجٹ کو محض ایک شہر پر لگادیا گیاہے اور کوئی پوچھنے والانہیں۔دیگر اضلاع کے عوام میں احساس کمتری بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میںکرپشن کی انتہاہوچکی ہے۔منافع بخش ادارے بھی نااہل اور خلاف میرٹ تعیناتیوں کی بدولت خسارے میں پہنچ گئے ہیں۔عوام کاکوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہاکہ کاغذی منصوبوں سے عوامی مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں اختیار کرے جن سے حقیقی معنوں میں غریب عوام کو فوائد حاصل ہوں۔ ڈنگ پٹائو حکمت عملی اور کچن کیبنٹ کے فیصلے اشرافیہ کے لیے تو ہوسکتے ہیں۔ مگر عوام کے دکھوں کا مداوا نہیں بن سکتے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے۔