حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنیسٹی اسکیم کا اعلان انقلابی قدم ،عوام اور کاروباری برادری پر بوجھ میں اربوںروپے کی کمی آئیگی ‘عرفان یوسف

وزیراعظم کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی ، اگر حکومت بینکوں سے لین دین پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردے تو نہ صرف موجودہ ٹیکس دہندگان کا اعتماد جیت لے گی بلکہ نئے لوگ بھی انتہائی تیزی سے ٹیکس نیٹ میں آئیں گے

پیر 9 اپریل 2018 17:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنیسٹی اسکیم کا اعلان ایک انقلابی قدم ہے جس سے عوام اور کاروباری برادری پر بوجھ میں اربوںروپے کی کمی آئے گی ،وزیراعظم کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی ، اگر حکومت بینکوں سے لین دین پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردے تو نہ صرف موجودہ ٹیکس دہندگان کا اعتماد جیت لے گی بلکہ نئے لوگ بھی انتہائی تیزی سے ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔

ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنیسٹی اسکیم کے اعلان پرکاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کے موقع پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہ پانچ فیصد ادائیگی کے بعد بیرون ملک اثاثے اندرون ملک لانے سے ملک کو فائدہ ہوگا، اس وقت بیرون ملک اثاثے پاکستان کے لیے بیکار ہیں، پاکستان میں آنے کے بعد یہ صنعت سازی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قومی شناختی کارڈ نمبر کو این ٹی این کا درجہ دینا کاروباری برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے تسلیم کرنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران توانائی کے بحران اور امن و امان کے حالات کی وجہ سے سرمایہ بیرون ملک منتقل کیا گیا مگر اب حالات معمول پر ہیں، ایمنسٹی سکیم وہ سرمایہ واپس لانے میں مددگار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک غیرملکیوں کے لیے قوانین سخت بنائے جارہے ہیں لہذا دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کے لیے سرمایہ وطن واپس لانے کا بہترین موقع ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیکس اصلاحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے بینکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کا فوری طور پر خاتمہ کردے کیونکہ اس ٹیکس کی وجہ سے تاجر پریشان اور مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

اس غیرمنصفانہ ٹیکس کو کسی نے قبول نہیں کیا لہذا حکومت اسے واپس لینے کا اعلان کرکے تاجروں کے دل جیت لے۔عرفان یوسف نے مزید کہاکہ ٹیکس دہندگان کیلئے ٹیکس فارم کو سادہ بنایا جائے۔ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا نظام بہت پیچیدہ ہے اس کو آسان بنایا جائے ،ٹیکسیشن بزنس فرینڈلی بنانا ہو گی۔ایز آف ڈوئنگ بزنس کی درجہ بندی کو بہتر کیا جائے۔

ٹیکس ریفینڈکو یقینی بنایا جائے،بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جائے۔حکومت کو معاشی صورتحال بہتر کرنے کیلئے بجٹ خسارے پر قابو پانا ہوگا،یہ تمام خرابیوں کی جڑ ہے،ٹیکس اصلاحات کی اشد ضرورت ہے،جو لوگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں ،ان کیلئے مشکلات ہیں،اس کے تدارک کیلئے اقدامات کئے جانے چاہیں،ٹیکس نوٹسز سے کارباری افراد خائف ہو جاتے ہیں اس طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔سی پیک منصوبوں میں مقامی بزنس کمیونٹی کو بھی وہی سہولیات دی جائیں جوچائنزکو دی جا رہی ہیں۔