نہری پانی کی شدید کمی کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی کاشت شدید متاثر ہونے کا خدشہ

پیر 9 اپریل 2018 15:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) نہری پانی کی شدید کمی کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی کاشت شدید متاثر ہونے کا خدشہ۔آئندہ چند روز میں پانی کی متوقع دستیابی کے باوجودسندھ اور پنجاب میں کپاس کی کاشت میں تین سے چار ہفتے تاخیر کے ساتھ ساتھ اس کی کاشت میں بھی متوقع کمی کے باعث پاکستانی روئی کی درآمدات میں اضافے کا خدشہ۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روائتی طور پر سندھ کے اضلاع سانگھڑ،میر پور خاص،بدین،حیدرآباد اورعمر کوٹ کے بیشتر علاقوں میں کپاس کی کاشت مارچ کے پہلے ہفتے تک جبکہ پنجاب کے اضلاع ساہیوال،پاک پتن،ملتان اور بہاولنگر میں مارچ کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک شروع ہو جاتی تھی جس سے جون کے آخری ہفتے میں پاکستان میں کپاس کی نئی فصل آنے سے ٹیکسٹائل ملز کی ضروریات بھی پوری ہوتی تھیں لیکن اطلاعات کے مطابق رواں سال نہری پانی کی شدید کمی اور بارشیں نہ ہونے کے باعث سندھ و پنجاب کے ان اضلاع میںکپاس کی کاشت میں کسانوں کو غیر معمولی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم اب اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں پانی کی بحالی کافی حد تک شروع ہع چکی ہے جس سے پاکستان میں رواں سال کپاس کی کاشت میں تین سے چار ہفتے کی تاخیر متوقع ہے تاہم اگر کی پانی دستیابی اب مزید کچھ عرصہ تک مسلسل جاری رہی تو کپاس کی کاشت کا ہدف پورا ہو سکتا ہے،انہوں نے بتایا کہ سندھ اور پنجاب کے کسان رواں سال گنا کاشت کاشت کرنے میں بھی کم دلچسپی لے رہے ہیں جس کے کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے تاہم اس کا دار و مدار پانی کی فراہمی پر ہو گا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سندھ کا ضلع سانگھڑ پاکستان بھر میں کپاس پیدا کرنے والا سب سے بڑا ضلع ہے۔کاٹن ائر 2017.18میں ضلع سانگھڑ میں روئی کی 13لاکھ83ہزاربیلز پیدا ہوئی تھیں جو سندھ کی کپاس کی کل پیداوار کا33فیصد جبکہ پاکستان کی کل پیداوار کا12فیصد تھا۔

متعلقہ عنوان :