کوٹ لکھپت کے علاقہ میں شادی والا گھر ماتم کدہ بن گیا ،لائٹنگ کی تاریں ہائی وولٹیج تار وں سے چھونے کیوجہ سے ایک شخص جاں بحق ، 7 زخمی

دو کی حالت تشویشناک ،اہل علاقہ کا فیروز پور روڈ کو بلاک کر کے لیسکو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ،گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں

اتوار 8 اپریل 2018 19:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2018ء) کوٹ لکھپت کے علاقہ میں شادی والا گھر ماتم کدہ بن گیا ،مبینہ طور پر لائٹنگ کی تاریں ہائی وولٹیج تار وں سے چھونے کی وجہ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہو گئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے،اہل علاقہ نے فیروز پور روڈ کو بلاک کر کے لیسکو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

پولیس کے مطابق کوٹ لکھپت کے علاقے مصطفی کالونی میں شہری اقبال کے گھر شادی کے موقع پر لائٹنگ کا کام کیا جا رہا تھا کہ مبینہ طور پر لائٹنگ کی تاریں چھت سے گزرنے والی ہائی وولٹیج تاروں سے ٹکرا گئیں جس کے باعث دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ آتشزدگی کے باعث موقع پر موجود 8 افراد جھلس گئے حادثے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوںنے جھلسنے والوں کو طبی امداد کیلئے جناح ہسپتال منتقل کردیا۔

(جاری ہے)

جہاں تین شدید زخمیوں میں سے چالیس سالہ اشفاق دم توڑ گیا جبکہ باقی دو کی حالت بھی تشویشناک ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ واقعہ لیسکو کی غفلت کے باعث پیش آیا ،حکام کو ہائی وولٹیج تاروں کے چھتوں کے قریب سے گزرنے بارے متعدد بار آگاہ کیا گیا لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ۔ لیسکو ترجمان کے مطابق حادثے سے کمپنی کاکوئی تعلق نہیں ، حادثہ نجی الیکٹریشن کی جانب سے کام کے دوران پیش آیا اور سپارکنگ سے آگ لگی ۔

بعد ازاں متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور علاقے کے رہائشیوں نے واقعہ کے خلاف فیروز پو روڈ کو ٹریفک کے لئے بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ ۔ مظاہرے میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اعجازاحمدچوہدری نے بھی شرکت کی ۔اس دور ان مظاہرین نے فیروز پور روڑ کوٹائر جلا کر ٹریفک کیلئے بلاک کردی اور لیسکو اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ اس موقع پر اعجازاحمد چوہدری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمران بے حس ہو چکے ہے انہیں عوا م کے جان ومال کی کوئی فکر نہیں ان کی بے حسی کایہ عالم ہے کہ دس سالوں میںالمصطفیٰ کالونی چندرائے روڑکے 12افراد ان نیچے لٹکتی تاروں کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں اور لیسکو کو کئی بار درخواست کر نے کے باوجودانہوںنے کوئی کام نہیں کیا جس کی وجہ سے دوبارہ یہ حادثہ پیش آیا ۔

متعلقہ عنوان :