نقیب اللہ قتل کیس: را ﺅ انوار نے سارا ملبہ اپنی ٹیم کے ارکان پر ڈا ل دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 7 اپریل 2018 18:18

نقیب اللہ قتل کیس: را ﺅ انوار نے سارا ملبہ اپنی ٹیم کے ارکان پر ڈا ل ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل۔2018ء) نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر را ﺅ انوار نے سارا ملبہ اپنی ٹیم کے ارکان پر ڈا لتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پولیس کے کچھ افسران میرے خلاف سازش کر رہے ہیں، سہراب گوٹھ چوکی انچارج اکبر ملاح سمیت میری ٹیم کے 5 اہلکار نقیب اللہ معاملے میں ملوث ہیں۔تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے سلسلے میں بنائی گئی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سابق ایس ایس پی ملیر بھی موجود تھے۔

راﺅانوار نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ سہراب گوٹھ چوکی انچارج اکبر ملاح سمیت میری ٹیم کے 5 اہلکار نقیب اللہ معاملے میں ملوث ہیں۔ سندھ پولیس کے کچھ افسران میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی ٹیم نے سہراب گوٹھ میں واقع ہوٹل کا دورہ کیا اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی۔ ملازمین نے بیان دیا کہ چوکی انچارج اکبر ملاح چند اہلکاروں کے ساتھ گاڑی میں آیا تھا، یہ اہلکار نقیب اللہ کو اپنے ساتھ گاڑی میں لے گئے، راﺅانوار ان کے ساتھ نہیں تھا۔

جے آئی ٹی کے ارکان شاہ لطیف ٹا ﺅ ن کا بھی دورہ کریں گے۔واضح رہے کہ پانچ اپریل کو نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد معطل ایس ایس پی را ﺅ انوار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے خلاف نظر ثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی ہے جس میں انہوں نے جے آئی ٹی پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔را ﺅانوار نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم پر اعتماد نہیں رہا۔

پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی توقع ناممکن ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کی شق 19 کو نظرانداز کیا گیا جبکہ قانون کے تحت جے آئی ٹی پولیس ، خفیہ اداروں اور فوج کے نمائندوں پرمشتمل ہوتی ہے۔ یہ ایک ہی ادارے کے نمائندوں پر تشکیل نہیں دی جاسکتی۔واضح رہے کہ راﺅ انوار 21 مارچ کو اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں عدالتی حکم پر انہیں گرفتار کرکے کراچی منتقل کردیا گیا ۔سپریم کورٹ نے را ﺅ انوار سے تفتیش کیلئے ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب پٹھان کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں صرف پولیس افسران کو شامل کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :